کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 73
کے بھی عادی ہیں،لیکن دین وایمان سے ان کے قلبی تعلق اور لگاؤ کا اندازہ لگانے کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب کے’پروگرام برائے تعلیمی اصلاحات‘ کے تحت طبع شدہ کتابِ اسلامیات ومطالعہ پاکستان ایڈیشن(مارچ 2009 ء اور جنوری 2012ء) برائے جماعت نہم ودہم کا تقابلی جائزہ بالا ختصار ذیل میں پیش کیا جاتا ہے: 1. نوآموز ایڈیشن سے جہاد و قتال، ثقافت و معاشرت، آدابِ نبوی ایمان و یقین کے مسلّمات و محکمات پر مبنی تینوں قرآنی سورتوں…… الانفال، الاحزاب اور الممتحنہ کو بیک جنبش زبان نصاب سے خارج کر دیا گیا ہے۔ 2. قرآن مجید کی کل دس آیات کو شامل نصاب کیا گیا ہے۔ 3. ان دس آیات میں سے ایک آیہ کریمہ سورۃ البقرہ سے اور بقیہ سورة النساء سے ہیں۔ آیات کے انتخاب میں خاص طور پر یہ خیال رکھا گیا ہے کہ ان کی تعلیم و تدریس سے انفرادی و اجتماعی زندگی کا کوئی زاویہ یا کوئی پہلو کسی طرح کی تبدیلی کو اپنے اندر انگیخت نہ کر سکے اور یوں کہنے کو تو قرآن کریم شامل نصاب رہے لیکن اس کی ہمہ پہلو برکات اور ہمہ نوع مقتضیات سے طالبِ علم تہی دامن رہے۔ نظریہ پاکستان، اساسِ پاکستان کے تحفظ و احیا کا یہ کیسا عجیب و غریب انتظام ہے جو خادِم اعلیٰ کے زیر نگرانی کام کرنے والے افسران کی محکومانہ اور مرعوب ذہنیت کے تحت تعلیمی اصلاحات کے عنوان سے سیاہ باب رقسم کر رہا ہے۔ 4. متذکرہ صدر سورتوں کو خارج از نصاب کرانے میں اغلباً سکینڈ لارڈ میکالے جو اَب مائیکل باربر کے نام سے موصوف کے مشیربھی ہیں،کی منصوبہ بندی کا رنگ غالب دکھائی دیتا ہے۔ 5. الحدیث کے عنوان سے جو حصہ مذکورہ کتاب میں موجود ہے، اصطلاحاتِ حدیث پر مشتمل ہے۔ حدیث کا تعارف تو خوب اقسامِ حدیث، درایت و روایت، کتب احدیث، حدیث و سنت کی اہمیت اور ان کے عملی زندگی پر اثرات کے عنوانات کے تحت چند صفحات تو کتاب میں شامل ہیں لیکن پہلے سے موجود بیس احادیث پر مشتمل ایک حسین گل دستہ خارج ازنصاب قرار پایا ہے۔ نظریہ پاکستان اور اسلام کا نام لینے والے خادمِ اعلیٰ پنجاب کو ضرور جائزہ لینا چاہئے کہ ان کے قلم یا ان کے نام سے مسلمانوں کی موجود اور موعود نسل پر کیا ظلم روا رکھا جا رہا ہے ۔