کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 71
کیا گیا ہے: ’’اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ حتی الوسع اس میں کسی کمزور روایت کو جگہ نہیں دی گئی ۔اگر کسی کو کسی مقام پر کوئی کمزور روایت معلوم ہو جو کہ ناقابل حجت ہو تو وہ خیر خواہی کے جذبہ سے ہمیں ضرور مطلع کرے۔‘‘[1] یہ مجموعہ مکتبہ قدوسیہ لاہور سے ۱۹۹۹ ء میں بہت خوبصورت اور دیدہ زیب انداز میں شائع کیا گیا ہے۔ تجاویز و آرا یہ فتاویٰ جات جو آنے والی نسلو ں کے عقائد کی صحت کے لیے ضروری ہیں کہ نسل نو کو اس علمی سرمائے سے واقف کرانے کی ذمہ داری اس وقت پوری ہوگی جب اہل علم اس طرف توجہ کریں گے۔ اس حوالہ سے چند تجاویز بھی تحریر کی جاتی ہیں: 1. بعض فتاویٰ کی از سرنو ترتیب کی ضرورت ہے۔ 2. قدیم اُردو کی بجائے آسان اور سہل زبان کا استعمال کیا جائے۔ 3. آج کل کمپیوٹر کا دور ہے ضروری محسوس ہوتا ہے کہ ان تمام قدیم فتاویٰ کی کمپوزنگ کمپیوٹر پر کی جائے۔ 4. تمام فتاویٰ جات کو مد نظر رکھ کر ایک جامع مجموعہ مرتب کیا جائے ۔ 5. ان فتاویٰ جات کی روشنی میں عصر جدید کے مسائل کو دیکھا جائے اور مسائل جدیدہ کے جواب کا خاطر خواہ اہتمام کیا جائے۔ 6. فتاویٰ میں موجود عربی اور فارسی عبارات کا ترجمہ بھی کیا جائے۔ 7. فتاویٰ جات کے اِجرا کے وقت ایسے اصول و ضوابط ترتیب دیے جائیں جس سے بین المسالک رواداری کی فضا قائم ہو سکے۔ نوٹ: زیر نظر مضمون کے تتمہ کے طورپر بعض مزید اہل حدیث فتاویٰ کا تذکرہ کرنے کی بھی ضرورت ہےجس میں حافظ ثناء اللہ خان مدنی حفظہ اللہ کا فتاویٰ ثنائیہ، حافظ عبد المنان نورپوری رحمۃ اللہ علیہ کا فتاویٰ احکام و مسائل اورفتاویٰ عزیزیہ وغیرہ کا تذکرہ بھی ہوجائے۔ علاوہ ازیں ارکانِ اسلام پر شیخ محمد صالح العثیمین کے فتاویٰ کا اُردو ترجمہ ودیگر اُردو فتاویٰ تراجم کو بھی درج کردیا جائے۔ ادارہ محدث
[1] آپ کے مسائل اور ان کا حل از ابوالحسن مبشر احمد ربانی: ص۳۱