کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 7
فاسق وفاجر ہے، جیسا کہ ہمارے بہت سے حکمران اسی قسم کے تحت آتے ہیں۔ علما اگر ان پریشان کن حالات میں اپنا فرضِ منصبی ادا نہیں کررہے تو یہ اُن کی بھی زیادتی ہے، جس کی از بس اصلاح ہونی چاہئے۔ پانچواں کردار: عوام المسلمین ہیں جو اسی صورت پر راضی ہوکرمظلوموں پر ہونے والے ظلم پر آنکھیں بند کئے بیٹھے اور اپنے گھر تک آگ کے پہنچنے کا انتظار کررہے ہیں۔ صورتِ واقعہ پر غور کرنے کی بجائے وہ میڈیا کی زبان بول کر دہشت گرد امریکہ کو اپنا خیرخواہ اور اپنے پاکستانی بھائیوں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے کر مطمئن ہوئے بیٹھے ہیں۔ 5. الغرض اس منظر نامے کے پانچوں کرداروں یعنی عالمی استعمار جو برائی کی اصل جڑ ہے کا استیصال اور اس کا بھرپور جواب وخاتمہ ازبس ضروری ہے، دفاعِ ملت کے لئے تمام مسلمانوں کو منظم اور ٹھوس حکمتِ عملی فوری بنیادوں پر تشکیل دینی چاہئے... دوسرے کردار: حکمران جو برائی کے معاون وایجنٹ ہیں،ان کے خلاف ہر قسم کی جائز جدوجہد ہونی چاہئے نہ کہ تکفیر کا سیاسی ہتھکنڈا استعمال کیا جائے... مظلوم عوام کے ساتھ ہمدردی اور اُن سے ہونے والے ظلم کے مداوے کی جائز تدبیر تلاش کرنا چاہئے... اور چوتھے کردار: علما کو اپنی مثبت ذمہ داریوں کو تن دہی سے انجام دینا اور شرعی رہنمائی کے لئے مجالس ومباحث منعقد کرنا چاہئیں، اوران فاسق حکمرانوں کی شرعی حیثیت کے بارےمیں متفقہ طورپر فتویٰ جاری کرنا چاہئے۔ جب مسلمانوں کے تمام عناصر کوتاہیوں کا مرقع ہیں تو مسئلہ حل کیسے ہوگا؟... ان حالات میں انتہاپسندی اور تشدد کے رجحانات کو ہی ہوا ملے گی اور معاملہ مزید اُلجھے گا اور یہی منظرنامہ ہماری مشکلات کا سبب ہے!! 6. اندریں حالات پاکستانی عوام اور علما نے اصلاحِ احوال کی کوئی تدبیر نہیں کی، لیکن ان پر ظلم کرنے والا استعماراپنے مختلف النوع اداروں کے ذریعے، علما کو مزید غلط مقاصد کے لئے بروئے کارلارہا ہے۔ یہ استعمار جیسا کہ میڈیا کے ذریعے اپنا ذہن ہر جگہ پھیلا کر قوم کو منتشر کرچکا ہے، اسی طرح یہ بھی چاہتا ہے کہ اپنی جارحیت کے خلاف ایک طرف تو علما میں پائے جانے والے مختلف رجحانات معلوم کرکے، اُن کے سدِباب کی حکمت ِعملی