کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 68
باز ہے۔ آپ سعودی عرب کے معروف شہر ریاض میں ۱۲ذی الحجہ۱۳۳۰ھ کو پیدا ہوئے۔ شروع میں نظر درست تھی مگر بیس سال کی عمر میں نابینا ہوگئے۔ آپ بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہے۔ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمۃاللہ علیہ ، جیدعالمِ دین تھے۔ آپ حنبلی المسلک عالمِ دین تھے لیکن مکمل طور پر مقلد نہ تھے بلکہ سلفی المشرب تھے۔ سعودی حکومت کے دارالافتاء سے منسلک رہے۔ بعد اَزاں مفتی اعظم سعودی عرب مقرر ہوئے۔ بڑے رعب اور دبدبے کے مالک تھے۔ ان کے مسئلہ بیان کرنے کے بعد حکمرانوں تک کسی کو اختلاف کی جرأت نہ ہوتی تھی۔ انتہائی پرہیزگار اور نیک سیرت تھے۔آپ کی کتب جو شائع ہوچکی ہیں ان کی تعداد ۲۲ تک ہے۔ زیرِنظر مجموعہ اگرچہ عربی میں ہے تاہم اس کا ترجمہ اردو میں کیا گیا ہے اس لیے اس کا تعارف کروایا جا رہا ہے۔یہ ’مقالات وفتاویٰ‘ چار سو اکہتر۴۷۱ صفحات پر محیط ہے۔ جس کا ترجمہ محمد خالد سیف(اسلامی نظریاتی کونسل اسلام آباد)اور نظرثانی محمد عبدالجبار( فاضل دارلحدیث محمدیہ، جلالپور پیروالا) نے کی ہے۔اسے دارالسلام الریاض سعودی عرب سے ۱۹۸۸ ء میں شائع کیا ہے۔ مقدمہ میں ’ اسلام میں افتا کی اہمیت‘،’نبی صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیتِ مفتی اعظم‘،’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور افتاء‘،’فتویٰ کو ن دے سکتا ہے؟‘ ،’مفتی کا اپنے فتویٰ سے رجوع‘،’افتا واستفتا کی تاریخ‘ جیسے اہم عنوانات شامل ہیں۔ [1] قرآن مجید سے اِستدلال: شیخ مسائل کے بیان میں سب سے پہلے قرآن سے استفادہ فرماتے ہیں اور قرآن کے مشکل الفاظ کا مفہوم بھی بیان فرماتے ہیں۔مثلا کیا جہالت کی وجہ سے کوئی شخص معذور سمجھا جا سکتا ہے؟ کے جواب میں شیخ نے چودہ آیات سے استدلال کیا ہے۔(ص ۱۸۸۔۱۹۲) اَحادیث سے استدلال: شیخ آیاتِ قرآنی کے ساتھ ساتھ احادیث سے بھر پور اِستدلال کرتے ہیں ۔جس کا پوری کتاب میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔مثلا عورت کی بے حجابی کے بارے۱۵ آیات کے ساتھ ۹ احادیث ذکر کرتے ہیں۔ (ص۳۵۶ا،1۳۵۸)
[1] ابن باز، عبدالعزیز ، مقالات و فتاویٰ(ترجمہ محمد خالد سیف) (دار السلام، لاہور۱۹۹۸ء)ص۱۹ تا ۲۸