کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 64
نعتوں اور قوالیوں کا سلسلہ جو گانے بجانے کے ساتھ ہے ان کے بارے میں ائمہ اربعہ کے اَقوال بھی پیش کرتے ہیں۔امام نووی شرح صحیح مسلم میں لکھتے ہیں کہ گانے کو امام ابو حنیفہ اور دوسرے ائمہ عراق نے حرام قرار دیا ہے۔
اس کے علاوہ وہ فقہاے کرام کے اقوال بھی بیان کرتے ہیں۔ حضرت شاہ عبدالعزیز دہلویاپنے فتوے میں فقہ حنفی کی مشہور کتاب محیط کے حوالے سے لکھتے ہیں:"التغنى والتصفیق واستماعها کل ذلك حرام ومستحلها کافر" یعنی گانا بجانا، تالیاں پیٹنا اور ان کا سننا یہ سب حرام ہیں اور ان کو حلال قرار دینے والا کافر ہے۔ [1]
بعض جگہ وہ مسئلہ کا حل اپنے اجتہاد کے ذریعے بھی کرتے ہیں مثلاً عورت کی ڈرائیونگ کے بارے میں لکھتے ہیں:
عورتوں کو ڈرائیونگ سیکھنے یا کار چلانے میں بظاہر کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے خواتین بسوں میں زیادہ محفوظ ہیں یا اپنی کاروں میں سفر کرتے ہوئے تو اس کا انحصار حالات پر ہے بعض اَوقات اکیلی عورت چلاتے ہوئےبھی کئی قسم کے خطرات کی زد میں ہوتی ہے اور اسے زیادہ حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے اور بسا اوقات بسوں میں دوسری عورتوں سے زیادہ مامون ہوتی ہے۔ [2]
۹۔فتاویٰ برکاتیہ از اَبوالبرکات احمد بن اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ (۱۹۲۶ء۔۱۹۹۱ء)
اَبوالبرکات احمد بن محمد اسماعیل ہندوستان کے قصبہ چمناڑ میں ۱۳۴۵ھ/۱۹۲۶ء کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مختلف علما سے حاصل کی بعداَزاں مدرسہ عالیہ عربک کالج، مدراس سے سند فراغت حاصل کی۔آپ نےشوافع، احناف اور اہل حدیث مکاتب کے اکابر علما سے کسبِ فیض کیا۔تقسیم ہند کے بعد گوجرانوالہ آگئے اوریہاں جامعہ اسلامیہ سے تاحیات وابستہ رہے۔ آپ کی وفات۱۹۹۱ء گوجرانوالہ میں ہوئی۔[3]
آپ کے فتاویٰ جات کو مولانا محمد یحییٰ طاہر نے ’فتاویٰ برکاتیہ‘کے نام سے مرتب کیا ہے اور یہ ۳۶۶صفحات اور ۵۵۸ فتووں پر مشتمل ہیں۔
[1] ایضاً:ص۴۷۴
[2] ایضاً: ص ۴۵۹
[3] الاعتصام،ہفتہ روزہ،لاہور۱۵نومبر۱۹۹۱ء: ص۷-۸