کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 63
حیثیت، رسالت، مسائل وضو، جرابوں پر مسح، تیمم،احکام مسجد، نماز کے مسائل، وِتر کی نماز کا وقت اور تعداد، جمعہ کے مسائل، صلوٰة جنازہ، ایصال ثواب کی بدعات، احکام رمضان، مسائل عیدین، قرآن حکیم سے متعلق چند سوالات۔ حصّہ دوئم میں درج ذیل عنوانات ہیں:مسائل زکوٰة، مسائل حج، جہاد، مسائل نکاح،اَحکام طلاق، مسنون کام، بدعت کے مختلف روپ، عورتوں کے متفرق مسائل، گانا بجانا، حرام اَشیا سے متعلقہ مسائل، مختلف فرقے، جدید مسائل، متفرق مسائل شامل ہیں۔ اس مجموعہ کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں دنیا بھر کے لوگوں کے بھیجے گئے مسائل کا تسلی بخش جواب دیا گیا ہے۔ ایسے ایسے جدید مسائل سے آگاہی ہوتی ہے جو ایک عام انسانی سوچ سے بالاتر ہے کہ دنیا میں لوگوں کو اس قسم کے مسائل بھی در پیش ہو سکتے ہیں۔ لیکن مولانا کی علمی وجاہت اور شان و شوکت کو دیکھیں آپ جدید سے جدید مسئلے کو قرآن وسنت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اَقوال کی روشنی میں یوں حل فرماتے ہیں کہ تشنگی باقی نہیں رہتی۔ بحیثیتِ مجموعی زبان سادہ اور عام فہم ہے۔ مولانا موصوف کی اس تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے پوری زندگی دینی مسائل کی تفہیم کے لئے اپنی زبان اور قلم کو نہایت ہی سلجھے اَنداز میں استعمال کیا۔ مولانا موصوف اپنے مسائل کے اِستدلال میں قرآن مجید اَحادیث، اَئمہ اَربعہ، فقہاے کرام کے اَقوال بھی لیتے ہیں اور بعض جگہ اپنی اجتہادی رائے بھی دیتے ہیں۔ نماز میں بلاوجہ تاخیر کرنے کے بارے میں قرآن مجید کی آیت پیش کرتے ہیں: ﴿ وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى 1ۙ﴾اور اس کے علاوہ مسائل میں احادیث سے بھی اِستدلال کرتے ہیں۔[1] آدھی آستین والی قمیص میں نماز پڑھنا کے بارے میں حدیث کی دلیل دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: (( من صلى في ثوب واحد فیخالف بین طرفیه)) یعنی جس آدمی نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی وہ اپنے دونوں کندھوں پر اس کپڑے کو ضرور ڈالے۔ [2] بعض جگہ اپنے مسئلہ کے اِستدلال کے لیے اَئمہ اَربعہ کے اَقوال بھی پیش کرتے ہیں۔
[1] فتاویٰ صراط مستقیم:ص۱۸۳ [2] ایضاً:ص۱۸۱۔۱۸۲