کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 61
۶۔فتاویٰ علماے اہل حدیث (مرتب)ابوالحسنات علی محمد سعیدی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۸۷ء)
یہ مجموعہ فتاویٰ نامور اور جید ومعروف علماے اہل حدیث کے فتاویٰ پر مشتمل ہے۔ مرتب ابو الحسنات علی محمد سعیدی نے اس میں فتاویٰ نذیریہ،فتاویٰ عزیزیہ، فتاویٰ غزنویہ اورفتاویٰ نواب صدیق حسن خان کے مکمل مجموعہ فتاویٰ کے علاوہ اہل حدیث مکتب فکر کے نمائندہ رسائل،تنظیمِ اہل حدیث، اہل حدیث سوہدرہ، اہل حدیث دہلی،گزٹ اہل حدیث، اَخبارِ محمدی وغیرہ سے۶۸ علما کے فتاویٰ کو بڑی محنت اور عرق ریزی سے جمع کیا ہے۔ چودہ جلدوں پر مشتمل اس مجموعہ کی ہر جلد کے آ غاز میں ماخذ فتاویٰ علماے حدیث کے ذیل میں ان کتب فتاویٰ اور مفتیوں کے نام موجود ہیں جن سے فتاویٰ اخذ کیے گئے ہیں۔ [1]
اکثر مجموعہ فتاویٰ کا تعارف مقالہ ہذا میں موجود ہے۔یہ مجموعہ فقہی اَبواب پر مرتب ہے۔ استفتا ء کے جواب میں براہِ راست کتاب وسنت سے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔تکرار فتویٰ سے اجتناب کیا ہے۔ایک ہی مسئلہ کے متعلق مختلف مفتیان کے فتاویٰ کو ایک ہی جگہ جمع کیا ہے۔ہرسوال اور فتویٰ کے اختتام پر سائل اور مجموعے کا حوالہ جلد و صفحہ نمبر کے ساتھ دیا ہے۔مثلاً
مولوی نور الٰہی کھرجاکھی کے محررہ۱۹۳۴ء کے اِستفسارات کے جواب میں شاہ عبدالعزیز شیخ جلال البخاری ،شیخ اَرشد جونپوری،شیخ رشید احمد جونپور،شیخ احمد فیاض امیتھوی، مرزا جانِ جاناں دہلوی،سید اِسماعیل شہید دہلوی اور مولانا خرم بلہوری کے فتاویٰ وآرا کو یکجا کیا ہے۔یہ فتویٰ فتاویٰ نذیریہ ،ص۴۲۰ کے حوالہ سے نقل کیا گیا ہے۔ [2]
اور امام کا مقتدیوں سے اونچا کھڑا ہونے کے بارے فتاویٰ ثنائیہ سے نقل کیا گیا ہے :
’’امام کو مقتدیوں سے اونچا کھڑا ہونا بجز کسی خاص اَہم ضرورت کے جائز نہیں۔ دارقطنی میں روایت ہے: نهىٰ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أن یقوم الإمام فوق شئی والناس خلفه یعنی أسفل منه یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ امام مقتدیوں سے اونچا کھڑا ہو (۱۸اپریل۱۹۴۱ء،فتاویٰ ثنائیہ،جلد۱،ص۲۸۰) ۔[3]
[1] فتاویٰ علماے اہل حدیث از ابو الحسنات علی محمد سعیدی :۳؍۳-۴
[2] ایضاً:ص۳؍۱۲۲۔۱۳۵
[3] فتاویٰ علماے اہل حدیث: ۱؍۱۹۷