کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 60
سے استدلال پیش کرتے ہیں۔ ۵۔اسلامی فتاویٰ ازعبدالسلام بستوی رحمۃ اللہ علیہ (۱۹۰۷ء۔۱۹۷۴ء) مولانا عبدالسلام بستوی بن شیخ یادعلی رحمۃ اللہ علیہ ۱۳۲۷ھ/۱۹۰۷ء کو ہندوستان کے نوگڑھ قصبہ بشن میں پیدا ہوئے۔ مفتاح العلوم، مدرسہ حمیدیہ،مدرسہ مظاہر العلوم سہارن پور اور دیوبند سے علوم دینیہ کی تحصیل کی۔ فراغتِ تعلیم کے بعددہلی میں دینی خدمات سرانجام دیں۔علوم اسلامیہ میں گہری نظر رکھتے تھے،تفسیر حدیث اور فقہ پر عبور حاصل تھا ۔فتویٰ نو یسی میں آپ کو خاص مہارت حاصل تھی۔آپ نے ۱۳۹۴ھ/۱۹۷۴ء میں وفات پائی۔[1] آپ کے مجموعہ فتاویٰ’اسلامی فتاویٰ‘ کے نام سے سوال و جواب کی صورت میں ہے۔ ایک جلد اور کل ۴۱فتاویٰ پر مشتمل ہے۔ کتب خانہ مسعودیہ ،دہلی سے ۱۹۶۹ء شائع ہوا ہے۔ یہ ایک بلند پایہ علمی ذخیرہ ہے جس میں بڑے مدلل اور مفصل فتاویٰ جات لکھے گئے ہیں۔ ابتدا میں علامہ ابن قیم ’اعلام الموقعین عن رب العالمین‘ میں سے آداب فتویٰ کی علمی بحث بھی شامل اِشاعت ہے۔ مولانا کے اکثر فتاویٰ اَخبارات ورسائل میں چھپ چکے ہیں جنہیں مولانا نے خود فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کیا ہے ۔ آپ نے قرآن اور حدیث کی روشنی میں سوالوں کے مدلل جوابات دیئے ہیں فقہ کی کتب کا حوالہ شاذہے۔صحاح ستہ وشروح صحاح ستہ کے حوالہ جات دیئے گئے ہیں۔ مثلاً مولانا نے منکرین حدیث کے رد میں جو فتویٰ دیا اس میں۱۱ قرآنی آیات۹ اَحادیث ہیں۔نیز کتاب الام، تفسیر ابن کثیر، اعلام الموقعین،تفسیر خازن، تفسیرفتح البیان اور احیاء العلوم وغیرہ سے عبارتیں نقل کرکے مفصل ومدلل فتویٰ دیا۔[2] منکرینِ حدیث کے بارے میں ۱۳ صفحات پر مشتمل تفصیلی فتویٰ میں کتابت وتدوین حدیث پر تفصیلی بحث کی ہے اور ان کتب وصحائف کا تعارف بھی دیا ہے جو عہد رسالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود لکھوائیں یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے لکھی ہیں۔[3]
[1] چالیس علماء اہلحدیث: ص۳۳۹۔۳۴۱ [2] اسلامی فتاویٰ از عبدالسلام بستوی :ص۱۶۲-۱۸۶ [3] ایضاً:ص۱۸۶۔۱۹۸