کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 58
’فتاویٰ سلفیہ‘آپ کے فتاویٰ جات کا مجموعہ ہے۔یہ ۱۹۲صفحات پر مشتمل ہے جو اِسلامک پبلشنگ ہاوٴس ، لاہور نے ۱۴۰۷ھ/۱۹۸۶ء میں شائع کیا ہے۔ یہ اُن فتاویٰ جات کا مجموعہ ہے جو ہفت روزہ ’الاعتصام‘ میں وقتاًفوقتاً چھپتے رہے۔ ہفت روزہ ’الاعتصام‘ مسلک اہل حدیث کا نمائندہ جریدہ ہےجو ۱۹اگست ۱۹۴۹ء کو گوجرانوالہ سے جاری ہوا۔ مولانا سلفیکی زیرِ نگرانی ہونے کی وجہ سے اس میں جگہ پانے والی تحریرات علمی، اَدبی اور جماعتی حمیت کی مظہر ہوتیں۔زیرِنظر مجموعہ میں ۱۹۵۰ءاور ۱۹۶۷ء کے دوران ’الاعتصام‘ میں چھپنے والے آپ کے فتووں کو یکجا کیا گیا ہے جو کہ تعداد میں ۲۳ہیں۔ اگر ان میں ضمنی فتاویٰ کو بھی شامل کیا جائے تو ان کی تعداد۳۰ ہوجاتی ہے، ہر فتویٰ کے آخر میں تاریخ اور شمارہ کا نمبر درج کردیا گیا ہے۔ بعض فتاویٰ نہایت مختصر ہیں بعض مفصل مثلاًعدت کے دوران نکاح کے متعلق فتویٰ صرف دوسطروں پرمشتمل ہے۔[1] جبکہ اَکثر جواب بہت مفصل ہیں جیسے دیہات میں نماز جمعہ فرض ہے (ص۷۵تا ۹۹)، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کایوم پیدائش(ص۱۱ تا۲۰)، رویتِ ہلال اور مشینی آلات (ص۴۰ تا ۵۶)، داڑھی کتنی بڑی ہو(ص۹۹ تا۱۱۲)اہلحدیث کی اِقتدا (ص۱۱۲ تا ۱۲۷) فتویٰ میں آپ کا منہج یہ ہے کہ آپ زیادہ تر دلائل قرآن وحدیث سے پیش کرتے ہیں نیز آثار ،فقہا کی آراء اور علماے سلف کی تحریروں سے اِستشہاد کرتے ہیں۔ضروری کلمات اور مفردات کی لغوی بحث بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ نیز معاصر علما جن میں اہل حدیث بزرگ بھی شامل ہیں سے ٹھوس علمی دلائل کے ساتھ اختلاف رائے کیا ہے۔ لیکن اس میں حدِ احترام کو خاص طورپر ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔ [2] اگرقرآن وسنت سے کوئی دلیل نہ ملے تو صراحت کردیتے ہیں کہ ’’مجھے اس سلسلہ میں کوئی دلیل شرعی نہیں ہے۔ میں اپنی فہم سے عرض کررہا ہوں اس لیے آپ کو اس پر قانع ہونے کی ضرورت نہیں بہتر ہے کہ تسکین کے لیے علما کی طرف رجوع کیا جائے۔‘‘ اس میں کوئی خاص ترتیب کا اِہتمام نہیں کیا گیا بلکہ متفرق پوچھے گئے مسائل کو مرتب کیا گیا ہے۔تحریر کا اسلوب بہت دل نشین اور ٹھوس علمی دلائل کی وجہ سے پر
[1] فتاویٰ سلفیہ از محمد اسماعیل سلفی :ص۲۹ [2] فتاویٰ سلفیہ از محمد اسماعیل سلفی ص۷۳-۷۴