کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 52
۲۔فتاویٰ اہلحدیث از حافظ عبدالله محدث روپڑی رحمۃاللہ علیہ (م۱۳۸۴ھ/۱۹۶۴ء)
حافظ عبدالله محدث موضع کمیر پور تحصیل اجنالہ ضلع امرتسر میں پیدا ہوئے۔ [1]
قرآن ناظرہ پڑھنے کے بعد لکھو کے ضلع فیروز پور میں مولانا عبدالقادرسے صرف ونحوکی ابتدائی کتابیں پڑھیں اور پھر کمیر پور واپس آکر امرتسر مدرسہ غزنویہ میں قرآن مجید حفظ کیا اور نحو تا شرح جامی اور منطق تا قطبی مولوی معصوم علی سے پڑھیں۔
فقہ اور فلسفہ کی بعض کتابیں مدرسہ نعمانیہ اَمرتسر میں قراءت کیں۔ تفسیر و حدیث امام عبدالجبارغزنوی سے اور حدیث کی بعض کتابیں مولوی عبدالاول غزنوی سے پڑھیں پھر دہلی جا کر حافظ عبدالله صاحب غازی پوری سے منطق اور فلسفہ کی تعلیم مکمل کی۔ مدرسہ عالیہ رام پور سے مولوی فاضل اور درس نظامی پر دو اَسانید فضیلت حاصل کیں۔[2]
وہاں پر مولوی فضل حق رام پوری اور مولوی محمد امین پشاوری سے منطق و فلسفہ میں اکتساب فیض کیا۔ ۱۹۱۴ء میں فراغت پا کر واپس ہوئے۔ علامہ مولانا محمدحسین بٹالوی کے ایماء اور جماعت اہلحدیث روپڑ ضلع اَنبالہ کی دعوت پر روپڑ میں قیام فرمایا۔ ۱۹۱۶ء کو روپڑ میں دار العلوم عربیہ اسلامیہ کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا۔ [3]
حافظ صاحب نے صرف تدریس پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ہمہ جہت جماعتی ذمہ داریوں کو اَدا کرتے رہے۔ حافظ صاحب نے تصنیف و تالیف کے میدان میں حصّہ لیا اور مقلدین اور اہل بدعت کی تردید میں متعدد کتابیں تالیف کیں جن کی تعداد ۴۴ ہے۔
آپ ۱۳۸۴ھ/۱۹۶۴ھ کو لاہور میں فوت ہوئے۔ علم و فضل کے اس آفتاب کو گارڈن ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔[4]
حافظ عبداللہ روپڑی کے فتاویٰ جات کو’ فتاویٰ اہلحدیث‘ کے نام سے ان کے شاگرد مولانا محمد صدیق بن عبدالعزیزنے مرتب کر کے ادارہ احیاء السنہ النبویہ، ڈی بلاک سیٹلائٹ ٹاؤن سرگودھا سے شائع کیا۔
[1] تذکرة النبلاء از عبدالرشید عراقی:ص۱۹۰؛چالیس علماء اہلحدیث: ص۲۹۴
[2] تذکرة النبلاء:ص۱۹۱؛چالیس علماء اہلحدیث، ص۲۹۴
[3] تذکرة النبلاء : ص۲۹۴
[4] تذکرہ علمائے پنجاب از اختر راہی :ص۱؍۳۹۳