کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 51
اس طرح یہ مجموعہ ۱۵۳۹ فتاویٰ پر مشتمل ہے۔ فتاویٰ ثنائیہ میں فکری واعتقادی فتاویٰ جات کے ذیل میں مختلف مذاہب کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے ان کے عقائد باطلہ کا قرآن کے حوالہ جات سے رد کیا ہے۔ مولانا حوالہ جات میں اکثر قرآنی آیات و احادیث اور کہیں کہیں اَشعار کا حوالہ بھی دیتے ہیں۔ فتاویٰ ثنائیہ کے فقہی فتاویٰ جات میں اقتصادی، وراثتی، سیاسی، معاشرتی اور عائلی استفسارات کے قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جوابات فراہم کیے ہیں۔ مولانا نے اپنے فتاویٰ میں قرآن مجید، صحاح ستہ،حافظ ابن حجر، ابن قدامہ، بدایۃ المجتہد، رد المختار، مصنف عبدالرزاق، صحیح ابن حبان،سنن بیہقی، بدائع و صنائع، نیل الاوطار،معجم طبرانی، مسند احمد، سنن دارقطنی،مشکل الآثار طحاوی وغیرہ سے حوالہ جات لیے ہیں۔ مولانا قرآن اور حدیث کے عربی متن کو تحریر فرماتے ہیں اور اس کا ترجمہ و تشریح کرتے ہیں اور بعض اَوقات ایک مسئلہ میں مختلف علما کی رائے بیان فرما کر اپنی ذاتی رائے کو بھی بیان فرماتے ہیں، لیکن مولانا انتہائی اختصار سے کام لیتے ہیں۔ بعض اوقات ایک مسئلہ میں مختلف اَقوال بیان فرما کر اپنی رائے کا یہاں ذکر کرتے ہوئے راجح قول بیان کرتے ہیں۔ مولانا نے مہر کے مسئلہ پر فقہاے حنابلہ، شافعیہ، حنفیہ اور مالکیہ کے اَقوال نقل کر کے قرآن سے اِستدلال کیا ہے۔ اس مسئلہ میں مولانا نے حنفیہ اور حنابلہ کے قول کو ترجیح دی ہے۔ اسی طرح کفو کے مسئلہ پر قرآن پاک کی آیت کا حوالہ دے کر فقہا کے اختلافات کا اختصار کے ساتھ جائزہ لیا گیا ہے اور اس مسئلہ میں مولانا کی رائے مالکی مذہب سے ملتی ہے۔ نیز اس مسئلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا حوالہ دیا ہے اور اس کی سند پر بحث کی ہے۔ [1] نیز مفقود الخبرکے مسئلہ کوبیان کرتے ہوئے رد المختار کا حوالہ دیا ہے۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اَحادیث بیان کرتے ہوئے فقہی مباحث کا ذکر کیا ہے۔ ان مثالوں سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ مولانا اپنی مجتہدانہ شان رکھتے تھے اور مختلف فقہا کی آراء میں دلائل کے ساتھ کسی ایک کو ترجیح دیتے تھے ۔[2]
[1] فتاویٰ ثنائیہ :ص۱۸۰۔۱۹۰ [2] ایضاً: ص۲۶۱۔۲۶۹