کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 46
مغربی ذرائع ابلاغ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں ہونے والے نقصانات کی تفصیل: 2001ء سے لے کر جنوری 2012ء تک اموات و زخمی ٭ نیٹو اموات کی کل تعداد: 2930 ٭ 6جون2011ء تک نام نہاد امن کے امریکی ٹھیکے داروں کی کل اموات: 763 (اس میں صرف وہ امریکی شہری شامل ہیں جو افغانستان میں مختلف خدمات سرانجام دے رہے تھے) ٭ اپریل2011ءتک افغان فوجیوں کی کل اموات: 8756 ٭ زخمی:مئی 2011ء تک صرف امریکی زخمیوں کی کل تعداد 25196 (اس میں دیگر نیٹو ممالک کے فوجی شامل نہیں ہیں) جبکہ AntiWar.comکےمطابق تقریباً ایک لاکھ فوجی زخمی ہیں۔ ٭ مئی2011ءتک امن کےامریکی ٹھیکے داروں کی کل تعداد10343(صرف امریکی شہری) ٭ مئی 2011ء تک افغان فوجیوں کی کل تعداد 26268 اس کے علاوہ جنگ سے واپس چلے جانے والوں کا پیچھا شاید مظلوموں کی بد دعائیں نہیں چھوڑتیں اور وہ مکافاتِ عمل کا شکار ہو کر رہتے ہیں۔تازہ ترین اعداد شمار کے مطابق ہر روز 18فوجی خودکشی کی کوشش کرتے ہیں۔2010ء تک تقریباً 15000 امریکی فوجی جو کہ جنگ سے واپس لوٹے ہیں،خودکشی اور مختلف حادثات میں اپنی جان گنوا چکے ہیں اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔یاد رہے کہ یہ تعداد میدانِ جنگ میں جان گنوانے والے فوجیوں سے دگنا ہے۔ اس میں 3000 وہ فوجی شامل نہیں ہیں جو کہ میدانِ جنگ میں اپنی جان خود اپنے ہاتھوں لے چکے ہیں۔ سابقہ فوجیوں سے متعلقہ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق عراق اور افغانستان میں خدمات سرانجام دینے والے فوجیوں میں سے58 ہزارفوجی اپنی سماعت مکمل طور پر کھو چکے ہیں،اور 70 ہزار ایسے ہیں جن کے کان بجتے رہتے ہیں۔ جبکہ مختلف نفسیاتی اور دماغی اُلجھنوںPTSDکے شکار فوجیوں کی تعداد تین لاکھ تک جا پہنچی ہے جس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اوپر والی تفصیل میں جنگی آلاتِ حرب کی تباہی کی لاگت شامل نہیں ہےجو ایک محتاط