کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 43
اندھے،استعجالی،ظالم،وحشی،آدم خور، ایجنٹ، ہرکارے، قاتل، ملک دشمن، رجعت پسند اِن سب لفظوں کو جمع کر کے لفظ’دہشت گرد‘ کا جامہ پہنا دیا جاتا ہے۔
بقول امام ابن تیمیہ:
’’منافقت اور نفاق نے اپنی پیشانی کھول دی ہے۔کفر و ہوس نے جبڑے نکال لیے ہیں اورقریب ہے کہ کتاب اللہ کے ستون کو جڑ سے اُکھاڑ کر پھینک دیا جائے۔ ایمان کی رسّی کو ٹکرے ٹکرے کر دیا جائے اور مؤمنون کے گھروں میں دوزخ کی تباہیاں نازل ہوں۔اور یہ دین فاسق فاجر (امریکیوں[1] ) کے غلبہ سے نیست و نابود ہو کر رہ جائے۔جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے ان کا گمان ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ صرف دھوکے اور غرور کا وعدہ کیا ہے۔ان کا خیال ہے کہ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا لشکر کبھی لوٹ کر اپنے اہل و عیال کے پاس نہیں جائے گا۔’’جب وہ تمہارے اوپر اور نیچے کی طرف سے تم پر چڑھ آئے۔اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل مارے دہشت کے حلقوم تک پہنچ گئے اور تم اللہ کے بارے میں طرع طرح کے گمان کرنے لگے۔وہاں مؤمن آزمائے گئے اور سخت طور پر ہلائے گئے۔‘‘(احزاب: ۱۰) [2]
آج سے صرف گیارہ سال پہلے ’ایمان‘ایک بندے کا قدوقامت کوہ ہمالہ سے بھی بلند وبالا کر دیتا ہےاور کئی’ غلامان‘ زمینی حقائق کی پستیوں میں ہمیشہ کے لیے غرق ہو جاتے ہیں۔ذرا تصور تو کیجیے 2001ء سے لے کر 2012ء صرف گیارہ سال!! ایک بچے کی بلوغت تک پہنچنے کا عرصہ،سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ کی تقریباً نصف مدت!! پاکستان کی انفرادی اوسط زندگی کا چوتھا حصہ!! گیارہ سال قوموں کی زندگی کا صرف ایک لمحہ!!
صرف گیارہ سالوں میں ایک قوم نے عزت و رفعت کا وہ مقام حاصل کر کیا کہ فرعونِ اعظم امریکہ بھی’قران‘ کی بے حرمتی پر’تحریری معافی‘ کا خواستگار ہوتا ہے جبکہ ہمارے گھر سے
[1] اصل لفظ ’تاتاريوں‘ہے،جسے ہم نے معنويت پيدا کرنے کے ليے ’امريکیوں‘ لکھا ہے۔
[2] ’تاریخ دعوت و عزیمت‘ از امام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ