کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 38
کہ حزب کی تاسیس میں ہی پہلے روز سے کئی گروہ شامل تھے جن میں مسلمانوں کے علاوہ عیسائی لوگ بھی شامل تھے۔ حزب نے تمام مصری لوگوں کے لیے اپنےدروازے کھلے رکھے ہوئے ہیں،اس کے اہداف و مقاصد واضح ہیں جو اُن کے بارے میں جاننا چاہے وہ ہمارے پاس تشریف لائے، ہم کھلے دل سے خوش آمدید کہیں گے۔ سوال :سلفیوں کے بارے میں آپ کا کیا نقطہ نظر ہے؟ جواب:سلفی مصر کی ایک بڑی تعداد کے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ حزب کےبانیوں میں سے بھی ہیں لیکن یہ رائے درست نہیں کہ حزب النور صرف سلفیوں تک محدود ہے بلکہ ہمارے دروازے جیسا کہ ہم نے پہلے کہا ،تمام مصریوں کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔ سوال:کیا حزب کی طرف سے یہ اعلان کہ ہم تمام معاملات شریعتِ اسلامیہ کےتحت ہی سرانجام دیں گے، اس سے مصری قبطی حزب میں شمولیت سے گریز نہیں کریں گے؟ جواب:نہیں بالکل نہیں ،اس لیے کہ شریعتِ اسلامیہ کے نفاذ سے مراد نیکی اور عدل وانصاف کی بات ہے۔ اور عدل وانصاف ہی قبطیوں کا ہدف ومقصود ہے جیسا کہ 6 مارچ 1985ء کو روزنامہ اہرام میں شائع ہونے والا ’باباے اقباط‘ بابا شنودہ کا یہ بیان اس کی تصدیق کرتا ہے کہ ’’قبطی لوگ شریعت ِاسلامیہ کے حاکمیت تلے بہترین کیفیت اور انتہائی پرامن حالات سے محظوظ ہوئے۔ جب قبطیوں نے حکم خداوندی کو خود پہ اجتماعی طور نافذ کر لیا تو کیسے وہ معاشی طور پر مضبوط ہوئے اور کیسے ان کے ہاں مثالی امن قائم ہوا؟ اور ماضی میں بھی جب جب شریعت اسلامیہ اپنی اصل روح کے ساتھ نافذ کی گئی تو قبطی اس طرح مسرور ومطمئن زندگی گزارتے تھے۔ غیروں سے درآمدہ قوانین جب بھی ہم پر لاگو کئے گئے ہیں تو ہماری حالت بدتر ہوئی۔ ماضی کے ان تجربات سے ہم نے سیکھا ہے کہ غیروں کے قوانین کی بہ نسبت اسلام کے پرچم تلے ہمارا رہنا زیادہ امن وسکون کا باعث اور بدرجہا بہتر ہے۔ہم میں سے ہر باشعور شخص کویہ حقیقت جان لینی چاہئے۔کیونکہ مصر میں غیر ملکی قوانین ہی درآمد کیے گئے ہیں اور وہی قوانین اب تک ہم پر مسلط رہے ہیں۔حالانکہ ہمارے پاس اسلام کی صورت