کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 37
سوال:آپ کے خیال میں کیا یہ وقت تمام دینی جماعتوں کے اتحاد کا نہیں ؟
یقیناً ایسا ہی ہے، ہم تمام دینی جماعتوں کے اتحاد کے پرجوش حامی ہیں،یہ زاویۂ فکر درست نہیں کہ ایک سے زیادہ دینی جماعتوں کا وجود لا زمی طور پرفرقہ واریت پرہی منتج ہوتا ہے،ایسا ہر گزنہیں ہے بلکہ سیاسی میدان بہت وسیع ہے۔ایک سے زیادہ جماعتیں ہونے کے باوجود ہمارا کاز اور مقصد یکساں ہے ۔
سوال:کیا آپکے اخوان المسلمون اور دیگر دینی جماعتوں کے ساتھ تعاون کے امکانات ہیں؟
کیوں نہیں! یہ بدیہی امر ہے بلکہ آمدہ ایام میں ان شاء اللہ اس تعاون میں اضافہ ہو گا۔ کیونکہ ہمارا یقین محکم ہے کہ دیگر اسلامی جماعتوں کے ساتھ ہمارا تعاون مصر کے مستقبل کے لیے انتہائی مفید ہو گا۔
سوال:خواتین کے بارے میں حزب النور کا کیا نقطہ نظر ہے ،آپ لوگ خواتین کی ملازمت کو کس نظر سے دیکھتےہیں ؟
حزب النورخواتین کو انتہائی عزت و احترام کی نظر سے دیکھتی ہے ۔رہی بات خواتین کی ملازمت کی تو اس کے بارے میں بھی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بہت سارے میدانوں میں عورت کا کردار کلیدی ہے۔ جس کی معاشرے کو اشد ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ملازمت کے دوران تمام شرعی اُصول و ضوابط کا خیال رکھا جانابھی انتہائی ضروری ہےتاکہ خاتون کو جملہ پہلووں سے تحفظ حاصل ہو۔ حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ30 فیصد مصری خاندانوں کی کفالت خواتین کر رہی ہیں ،اس صورت میں حزب النور کیسے خواتین کی ملازمت کے خلاف ہو سکتی ہے؟
پھر اسلامی تاریخ جو ہمارے لیے ضابطۂ حیات ہے،ہمیں خواتین کے بارے میں وضاحت سے بتاتی ہے کہ دورِ نبوی میں صحابیات نےمختلف میدانوں میں کیسے اپنا کردار ادا کیا؟وہ مسلمانوں کے ساتھ غزوات میں شامل ہوتیں،زخمی مجاہدین کی مرہم پٹی کرتیں،اُنہیں پانی پلاتیں اور ان کی مدد کے لیے جوبھی بن پاتا، پوری تندہی سے وہ کرتیں۔
سوال:حزب النور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ صرف مسلمانوں تک محدود ہے،کیا یہ صحیح ہے؟
جواب:یہ حزب کے خلاف پرپیگنڈہ ہے جو زمینی حقائق کےیکسر منافی ہے۔امر واقعہ یہ