کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 33
سوال نمبر4: ایک حدیث کی تحقیق مطلوب ہے،جس کا مفہوم یہ ہے کہ مومن زانی ہو سکتا ہے، شرابی ہو سکتا ہے، جواری ہوسکتا ہے ،مگرجھوٹا نہیں ہو سکتا۔ کیا اس طرح کی کوئی حدیث ہے ؟اگر ہے تو اس کی سند بتادیں۔
جواب: اس طرح کی ایک مرسل روایت تو موجود ہے جس میں یہ ذکر ہے کہ مؤمن بزدل ہو سکتا ہے، بخیل ہو سکتا ہے لیکن جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ممکن ہے کہ خطبا حضرات نے اسی حدیث سے سوال میں بیان کردہ مفہوم کشید کیا ہو۔صفوان بن سلیم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا:
أيكون المؤمن جبانا؟ قال: «نعم» فقيل: أيكون المؤمن بخيلا؟ قال: «نعم» فقيل له: أيكون المؤمن كذابا ؟ قال : «لا»
’’کیا مؤمن بزدل ہوسکتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں،عرض کیا گیا کہ کیا مؤمن بخیل ہوسکتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں،پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : کیامؤمن جھوٹا ہوسکتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔‘‘
سوال نمبر5:کیاروزہ افطارکرنےکی معروف دعا: اللهم لك صمتُ وعلىٰ رزقك أفطرت [1]ضعیف ہے ؟
جواب:یہ حدیث دو سندوں سے مروی ہے اور یہ دونوں ہی ضعیف ہیں:
1. انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار کرتے تو یہ کہتے:
(( بسم الله،اللهم لك صمتُ وعلىٰ رزقك أفطرت)) [2]
اس سند میں اسمٰعیل بن عمرو بن نجیح اصبہانی ضعیف اور داؤد بن زبرقان رقاشی متروک راوی ہے۔
2. معاذ بن زہرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار کرتے تو یہ دعا کرتے:
(( اللهم لك صمتُ وعلى رزقك أفطرت)) [3]
[1] سنن ابو داؤد، :2358
[2] طبرانی اوسط:7549،طبرانی صغیر:912،اخبار اصبہان:1756...ضعیف جدا
[3] سنن ابوداود:2358،سنن بیہقی:4/ 239،مصنف ابن ابی شیبہ:9837 ،ضعیف