کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 29
کو ذلیل وخوار ہو کر یہودیوں کے سامنے ناک رگڑنی پڑتی ہے۔ مسلمان کسی حال میں خلیج کے اندر امریکہ کی فوجی موجودگی کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور نہ ہی اس خطہ میں امریکہ کے حلیف ممالک کی موجودگی مسلمانوں کو گوارہ ہے اور نہ ہی کسی کافر ملک کی اس خطہ میں بالادستی مسلمانوں کے شایان شان ہے کیونکہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جزیرة العرب میں دو ادیان کا وجود باقی نہیں رہ سکتا۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری وصیت میں فرما دیا ہے، ’’یہود ونصاریٰ کو جزیرة العرب سے نکال بھگاؤ۔‘‘ عامۃ المسلمین کو نصیحت لہٰذا ہمیں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔اب میں اپنے مسلمان بھائیوں سے مخاطب ہو کر ان سے براہِ راست یہ بات عرض کرنا چاہتا ہوں: مسلمانو!تمہارے سروں پر مصائب وآلام ،خوف ودہشت کے بادل منڈلارہے ہیں، لہٰذا ان حالات میں تو اﷲ کی طرف متوجہ ہونے کی کوشش کرو اور اﷲ کے سامنے گڑگڑا کر آہ و زاری کے ساتھ تو بہ کرو! کیونکہ گناہوں اور معصیتوں کی پاداش میں ہی بلاؤں اور آفتوں کا نزول ہوتا ہے اور مصائب وآلام کا توبہ واستغفار اور اﷲ کی طرف رجوع وانابت ہی سے ازالہ ہوتاہے۔ ہم اس شخص سے کہنا چاہتے ہیں جس نے شراب نوشی کے ذریعہ اﷲ کی نافرمانی کا سنگین ارتکاب کیا ہے کہ وہ اﷲ کے روبرو سچّی توبہ کرے کیونکہ اس شخص کے اس عمل کی وجہ سے اصلاحِ معاشرہ کا فریضہ انجام پذیر ہو گا۔ اس گھناؤنی حرکت سے توبہ کرکے گویا کہ وہ اپنے سماج کی اصلاحی خدمت کا فریضہ انجام دے گا۔ میں اس شخص سے براہ راست مخاطب ہونا چاہتا ہوں جس نے زنا کاری اور فحاشی یا اغلام بازی اور غیر فطری عمل کر کے اپنا منہ کالا کیا ہے۔ اسے اﷲ کی طرف فوراً رجوع کرنا چاہئے اور توبہ کرکے اپنے گناہوں کا ازالہ کرنا چاہئے۔ اپنے کیے پر ندامت کے آنسو بہانا چاہئیں اور اس کے بعد اس سنگین گناہ سے دور رہنے کا عزم کرنا چاہئے۔ میں اس شخص سے مخاطب ہو کر خصوصی نصیحت کرنا چاہتا ہوں جس نے مُنشّیات یا ہیروئن اور چرس نوشی کرکے اﷲ کی نافرمانی کا ارتکاب کیا ہے کہ تم توبہ کرو اور اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسو بہا کر رب کریم سے یہ گناہ معاف کروالو!کیونکہ عنقریب تمہیں رب ذوالجلال کے سامنے حاضری دینی ہے اس وقت تم کس منہ سے ربّ کریم کا سامنا کرو گے؟