کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 28
ہم امریکہ کو بھی یہ پیغام دینا چاہیں گے کہ اسے اپنی طاقت وقوت پر کسی قسم کا غرورنہ ہو اور وہ اپنی بے پناہ ایٹمی صلاحیت پر نازاں نہ ہو کیونکہ یہ اﷲ تعالیٰ کی سنتِ تکوینی ہے کہ جب طاقت وقوت کسی قوم یا کسی حکمران وقت کو ظلم پر آمادہ کردیتی ہے تو سمجھ لوکہ اس کی شامت آگئی ہے اور اس کی تباہی وبربادی اس کے سر پر منڈ لا رہی ہے۔ یہ اﷲ تعالیٰ کا حتمی فیصلہ ہے اﷲ کے یہاں دیر ہے، اندھیر نہیں۔
ہوتا یہ ہے کہ وہی کمزور و ناتواں لوگ، جن پر ظلم کیاجاتا ہے، ایک دن اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور اﷲ ربّ العالمین کی طرف سے اس سرکش اور کافر قوم کی تباہی و بربادی انہی مظلوموں کے ہاتھوں مقدر فرمادی جاتی ہے اور اﷲ کے حکم سے وہ سرکش قوم انہی مظلوموں کے ہاتھوں سے تباہ وبرباد ہوجاتی ہے کیونکہ ان ظالموں کی ہلاکت کے لئے اﷲ تعالیٰ اپنی کمک فراہم کرتا ہے اور مظلوموں کا خون رنگ لاتا ہے۔ ظالموں کا نام ونشان مٹ جاتا ہے ۔ امریکہ کو اپنی جدید ٹیکنالوجی اور بے پناہ ایٹمی صلاحیت پر ہرگز ہرگز ناز نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ٹیکنالوجی پر ہی فتح ونصرت کا دارومدار نہیں ہے بلکہ فتح ونصرت کا دارومدار ایمانِ خالص اور یقین صادق پر ہے ۔
اس خلیجی خطہ کا امن وامان ان عرب ممالک کے اربابِ حل وعقد کے ہاتھ میں ہے۔ وہی اس سر زمین پر امن وامان کے پاسبان اور محافظ ہیں۔یہاں غیروں کو قائم رکھنے کی ذمہ داری بھی انھی لوگوں کی ہے ۔ کسی دوسرے کو ان ممالک کے معاملات میں دخل اندازی کا کیا حق پہنچتا ہے ؟ ان مصیبت زدہ خلیجی ممالک میں مشکلات ومصائب کا سبب سپر پاور ممالک اور ان کے اتحادیوں کے علاوہ اور کوئی نہیں۔ان سپر پاور ممالک کا طریقۂ واردات یہ ہے کہ یہ خود ہی کسی علاقے میں فتنہ وفساد برپاکر واتے ہیں اور فسادات کے رونما ہوتے ہی سازوسامان سے لیس اپنی اپنی فوجیں وہاں پہنچا دیتے ہیں اور جب بھی کوئی فسادان کی وجہ سے رونما ہوتا ہے تو یہ ممالک اس فساد سے نبردآزمائی کے لئے فوراً تیار ہو جاتے ہیں اور دعویٰ کرنے لگتے ہیں کہ صور تحال کی سنگینی کا تقاضا ہے کہ اتحادی فوجیں اقوامِ متحدہ کی چھتری تلے اس ملک میں اُتاری جائیں۔ گویا اُنہیں کی فوجوں میں یہ صلاحیت ہے کہ صورتِ حال کنٹرول کر سکیں اور حالات کی سنگینی کا اندازہ لگا سکیں... آخر کیوں؟ یہ تو ایسے ہی ہے کہ جیسے کسی بھیڑیے کو بکریوں کا محافظ اور نگہبان بنادیا جائے۔
میرے عزیز بھائیو!ہمارے اور ان کے درمیان اسلام اور غیر اسلام کی لڑائی ہے ، لہٰذا یہ دشمنی ، دینی دشمنی ہے اور امریکہ کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے بلکہ وہ تو یہودیوں کی شطرنج کا پانسہ ہے۔یہودی جیسے چاہتے ہیں، اسے اپنے سامنے ناک رگڑنے پر مجبور کر دیتے ہیں اور امریکہ