کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 22
مذہب کی دیوار گرا کر اسے غیر محفوظ کردیا ہے کیونکہ باطل ، باطل کوشہ دے کر اسے کیفر کردار تک پہنچا دیتا ہے۔ اور باطل ، باطل سے ہی پروان چڑھ کر برگ وبار لاتا ہے اور پھر اس سے بہت سے اشکالات رونما ہوتے ہیں۔ نتیجتاً ایک دوسرے کا ٹکراؤ ہونا شروع ہوجاتا ہے اور چنگاری سلگتے سلگتے دہکتا ہوا انگارہ بن جاتی ہے اور شعلہ بن کر پورے کے پورے خرمن کو نیست ونابود کر دیتی ہے۔لہٰذا ہم یہاں پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اہل بیت شیعہ کی دروغ گوئیوں اور تہمت طرازیوں سے بری الذمہ ہیں اور روافض کے مذہبِ باطلہ کے بطلان میں شرعاً وعقلاًدلائل وبراہین کی بہتات ہے جن کو مختصر وقت میں گنوانا بڑا دشوار اور مشقت کن معاملہ ہے۔ اسلئے ہماری رافضیوں کی خدمت میں یہی دعوت ہے کہ وہ پورے کے پورے دین اسلام میں داخل ہو جائیں۔
اہل السنّۃ والجماعۃ کا جہاں تک تعلق ہے تو ہمار ا رافضیوں سے دور دور کا بھی کوئی رشتہ نہیں ہے اور ہم ان سے ذرہ برابر قریب بھی ہونا نہیں چاہتے بلکہ اگر اس سے بھی کم پیمانہ ہو تو ہم اس کے برابر بھی ان سے ہم آہنگی اور نزدیکی کے خواہاں نہیں ہیں کیونکہ رافضی یہود و نصاریٰ سے بھی بڑھ کر دین اسلام کے لئے ضرر رساں ہیں اور ہم بحیثیتِ مسلمان ان پر ذرہ برابر بھی بھروسہ نہیں کر سکتے اور مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ ان کو محتاط انداز میں دیکھا کریں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ1 قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ1 اَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ۰۰۴﴾[1]
’’یہی حقیقی دشمن ہیں۔ ان سے بچو اور احتیاط بر تو، اﷲ تعالیٰ اُنہیں غارت کرے۔ یہ کہاں بہکائے جاتے ہیں۔‘‘
شیعہ روافض کا نسب نامہ عبد اﷲ بن سبایہودی سے جا کر مل جاتا ہے اور ابولؤلؤ مجوسی کا ان کے بانیوں میں شمار ہوتا ہے۔لہٰذا مسلمانوں سے ہماری گزارش ہے کہ عقائد وسلوک کے میدان میں اُن کی امتیازی شان ہونی چاہئے کہ انہیں وہی بات پسند آئے جس میں اﷲ کی خوشنودی اوررضا پنہاں ہو اور اُنہیں وہی چیز مبغوض ہو جس سے اﷲ کی ناپسندیدگی اور ناراضی لازم آتی ہو،لہٰذا مسلمانوں کے مسلمان ممدومعاون بن جائیں اور باہم شیروشکر ہو کر متحد ومتفق ہوجائیں اور یدواحد کی طرح باہم مل جائیں کیونکہ مسلمانوں کے دشمن یا اعداے اسلام عصر قدیم اور عصر
[1] سورة المنافقون:5