کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 19
کیا یہ بات تصور کی جاسکتی ہے کہ کوئی معبود کھا تا پیتا ہو یا گدھے کی سواری کرکے سفر طے کرتا ہو اور سوتا ہو اور اسے بول وبراز کی بھی حاجت پیش آتی ہو؟ اگر ایسا ہے تو پھر وہ کس قسم کا معبود ہے؟ جس کو اس طرح کے عوارض لاحق ہوتے ہیں۔
لہٰذا کس بنیاد پر اسلام اور اس گمراہ قسم کی نصرانیت کے درمیان ہم آہنگی کی صورت نکالی جاسکتی ہے اور کس بنیاد پر دونوں کے درمیان یکسانیت اور مساوات کا نعرہ لگا یا جا سکتا ہے کیونکہ دین اسلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عزت اور تعظیم کرتے ہوئے یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اﷲ کے بندے اور اس کے رسولوں میں سے برگزیدہ اور افضل ترین رسول ہیں۔ علیہ الصلاة واتم التسلیم!
شیعہ روافض کے ساتھ تقرب؟
ہم کہتے ہیں کہ اہل سنت والجماعت اور شیعوں میں کس بنیاد پر یکسانیت اور تقرب ہو سکتا ہے ؟ کہاں دین اسلام کا آفاقی نظامِ حیات اور کہاں شیعوں کا تنگ نظر اور تعصب وبد زبانی کی آلودگی میں ڈوبا ہوا نظام زندگی...؟
اہل سنت والجماعت سے منسلک وہ لوگ ہیں جو حاملین قرآن کریم اور متبعین سنتِ رسول مبین ہیں ، اﷲ تعالیٰ نے اُن کو اپنے دین اسلامی اور شریعتِ سماوی کا محافظ ونگہبان بنایا ہے لہٰذا اُنہوں نے دین کی بھر پور آبیاری کی ۔ یہی نہیں بلکہ دین کی حفاظت، ناموسِ رسالت کی پاسبانی اور اعلائے کلمتہ اﷲ کی خاطر اُنہوں نے جانوں کے نذرانے تک پیش کرنے سے دریغ نہیں کیا اور یوں اُنہوں نے تاریخ دعوت وعزیمت کے باب میں ایک سنہرے باب کا اضافہ کیا ہے۔
اس کے برعکس روافض وہ لوگ ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالی دیتے ہیں، اُن پر لعنت ملامت روار رکھتے ہیں، ان کو برُا بھلا کہتے ہیں اور اسلام کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینے پر بضد ہیں۔ یہ انہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر لعن طعن کرتے ہیں اور اُن پر جملے کستے ہیں جنہوں نے اس دین کی بحسن وخوبی آبیاری کرکے اسے ہم لوگوں تک پہنچایا ہے۔ اگر کسی نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک صحابی کی شخصیت کو داغدار کرنے کی کوشش کی تو گویا کہ اس نے پورے اسلامی سرمایہ کو نیست ونابود کرکے رکھ دیا اور اس کی وجہ سے عمارتِ اسلامیہ گویا کہ زمیں بوس ہوگئی۔
اسی لئے ہمارا سوال ہے کہ اہل سنت والجماعت اور رافضیوں کے درمیان کس بنیاد پریک جہتی