کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 14
ذمہ داری دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اَللّٰهُ يَجْتَبِيْۤ اِلَيْهِ مَنْ يَّشَآءُ وَ يَهْدِيْۤ اِلَيْهِ مَنْ يُّنِيْبُ۰۰۱۳﴾ [1] ’’اﷲ تعالیٰ جسے چاہتا ہے، اپنا برگزیدہ بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے اﷲ اسے ہدایت دیتا ہے۔‘‘ یہودیوں اور نصرانیوں کے پادریوں کو بخوبی علم ہے کہ دین محمدی مبنی برحق دین ہے لیکن وہ لوگ محض حسد اور تکبر کی وجہ سے اس کی اتباع نہیں کرتے اور دنیا کی چاہت اور نفسانی شہوات بھی اُن کے لئے دین محمدی قبول کرنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ یہود ونصاریٰ کا موجودہ دین اصل دین نہیں ہے بلکہ اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے ہی اپنی کتاب میں تحریف کرکے اپنے دین کو بدل ڈالا تھا۔ لہٰذا اس وقت وہ اپنے اصل دین پر قائم نہیں ہیں بلکہ گمراہی ، کجروی اور کفر و عناد پر قائم ودائم ہیں۔ آج ایک مسلمان اور کلمہ گوکی حیثیت سے ہمارے لئے بڑے ہی شرم اور انتہائی عار کی بات ہے کہ ہم تمام ادیان و فرق میں یکسانیت ویگانگ کا نعرہ لگائیں اور دوسری طرف اہل سنت والجماعت اور شیعوں(روافض)کے مابین قربت ویگانگ کا راستہ ہموار کرنے کا بہانہ تلاش کریں۔ اس مذموم فکر کے حامل بعض ایسے مفکر ین اور آزاد خیال لوگ ہیں جن کو عقیدہ دینیہ اور اساسیاتِ اسلامیہ سے دور دور تک کا واسطہ نہیں بلکہ وہ اس کے واقف بھی نہیں ہیں۔ عصر حاضر میں اس سے بھی خطر ناک بات یہ ہے کہ عقلی تکابازی نے دینی رنگ اختیار کر لیا ہے اور مصالح دنیویہ کو دینی رنگ دے دیا گیا ہے۔اسلام تو یہود و نصاریٰ کو علیٰ الاعلان اس بات کی دعوت دیتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچا لیں اور جنت میں داخل ہونے کے لئے تیار کریں، دین اسلام کو گلے لگا لیں اور باطل کا چولہ اُتار کر پھینک دیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ يٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍۭ بَيْنَنَا وَ بَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَ لَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْـًٔا وَّ لَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ1 فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ۰۰۶۴﴾ [2] ’’آپ فرما دیجئے کہ اے اہل کتاب !ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں اور تم
[1] سورة الشوری:13 [2] سورة آل عمران :64