کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 13
يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ كَلِمٰتِهٖ وَ اتَّبِعُوْهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ۰۰۱۵۸﴾ [1] ’’آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو!میں تم سب کی طرف اس اﷲ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں، جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اور زمین میں ہے۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہی زندگی اور موت دیتا ہے۔ سوا ﷲ تعالیٰ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی اُمّی پر جو اﷲ تعالیٰ پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی اتباع کرو تاکہ تم ہدایت پاؤ ۔‘‘ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر میرے بارے میں کسی یہودی یا کسی نصرانی کو پتہ چل جائے اور اس کے باوجود وہ مجھ پر ایمان نہ لائے تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‘‘ چنانچہ اب ہر شخص کے لئے شریعتِ محمدی پر ایمان لانا واجب ہے اور جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لائے تو اس کا ٹھکانہ جہنم کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے؟ کیونکہ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک دین اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قابل قبول نہیں۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ1﴾ [2] ’’بلاشبہ اﷲ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے۔‘‘ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ مَنْ يَّبْتَغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ1ۚ وَ هُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ۰۰۸۵﴾ [3] ’’ اور جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے تو اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔‘‘ اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو افضل ترین شریعت اور کامل ترین دین دے کر مبعوث فرمایا۔ یہ دین تمام انبیاء ورسل علیہم السلام کی بعثت ورسالت کا لبِ لباب اور نچوڑ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جتنے انبیاء ورسل آئے، ان سب کی دعوت کا مقصد یہی تھا جس کی
[1] سورة الاعراف: 158 [2] سورة آل عمران :19 [3] ایضاً: 75