کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 126
ایک کر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مسلسل دباؤ رکھا۔ جمعہ23مارچ کو پاکستان کے بڑے شہروں اور قصبوں میں پر امن احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا گیا اور ڈاکٹر صاحب کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اُدھر مرکزی جمعیت اہلحدیث نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے ایک بڑے احتجاجی پروگرام کا بھی اعلان کر دیا جس کے مطابق 30مارچ کوراولپنڈی اور اسلام آباد میں اہل حدیث مکتبہ فکر کے تمام افراد نے اجتماعی نماز جمعہ پارلیمنٹ کے سامنے ادا کرنا تھی۔ اسلام آباد میں ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے اجتماعی نمازِ جمعہ کو حتمی شکل دے دی گئی تھی اور اس حوالے سے تمام تیاریاں بھی مکمل کی جا چکی تھیں کہ 29مارچ کو دونوں قاتلوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور الحمدللہ اب دونوں قاتل قانون کے شکنجے میں آ چکے ہیں اور ان شاء اللہ اپنے انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت نے دینی جماعتوں کو بالعموم اور اہلحدیث مکتبہ فکر کو بالخصوص بیدار کر دیا ہے ۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کے تقریباً پچیس برس بعد ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر رحمۃاللہ علیہ کی شہادت پر اہل حدیث علماے کرام، کارکنان اور اہلحدیث یوتھ فور س کے نوجوان پُرعزم ہیں کہ اس خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور جب تک قاتل اپنے انجام کو نہیں پہنچ جاتے تب تک ان کی تحریک جاری رہے گی۔ کیا ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کو بھی مصلحت کی دبیز تہوں کے نیچے دبا دیا جائے گا اور کیا ان کے سفاک اور درندہ صفت قاتل بھی قانون کا مذاق اُڑاتے ہوئے دندناتے رہیں گے اور کسی دوسرے عالم دین، کسی راہنما اور کسی قائد کو شکار کرنے کی حکمتِ عملی اور منصوبہ سازی کرتے رہیں گے ؟ .... یہ وہ سوالات ہیں جو محب وطن حلقوں کو دن رات بے چین کیے ہوئے ہیں۔دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ کی الم ناک شہادت کا ان کا بہترین صلہ دے،اُن کی بشری لغزشیں اور کمزوریاں معاف فرمائے اور اُنہیں کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطا فرمائے ۔ آمین!