کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 12
کو مضبوطی سے پکڑ لو اور دل جمعی کے ساتھ اس پر ڈٹے رہو۔
فرزندانِ اسلام! انسان پر اﷲ کی عظیم الشان نعمتوں میں سے عظیم ترین نعمت دین حق سے سرشاری ہے۔ یہی وہ دین حق ہے جس کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ نے انسان کو کفر کے اندھیرے سے نجات دے کر ہدایت کے راستہ پر گامزن کیا ہے۔ ضلالت وگمراہی میں ٹامک ٹوئیاں مارنے سے بچا لیا ہے اور دین کی روشن اور تابناک راہ سے ہم کنار فرما کر حق کی بصیرت سے بہرہ ور فرمایا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ اَوَ مَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰهُ وَ جَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا يَّمْشِيْ بِهٖ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِي الظُّلُمٰتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا1﴾[1]
’’اور کیا ایسا شخص جو پہلے مردہ تھا، پھر ہم نے اس کو زندہ کر دیا اور ہم نے اس کو ایسا نور دے دیا کہ وہ اس کو لیے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے کیا اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے ؟جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا۔‘‘
عظمتِ اسلام اور وحدتِ ادیان کا باطل نظریہ
اسلام ہی زمین وآسمان میں اﷲ کا پسندیدہ دین ہے اور یہی وہ دین ہے جسے اﷲ تعالیٰ نے اس دنیا کے اگلے اور پچھلے سب لوگوں کے لئے منتخب فرمایا۔لیکن ہر نبی کی شریعت اپنے سابق نبی سے جد ا گانہ حیثیت کی حامل ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے ہر نبی کے لئے اس کی اُمت کے شایانِ شان شریعت عطا فرمائی ہے، جو اُس کی اُمت کے ماحول سے ہم آہنگ ہو ۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنی مشیت کے تحت جس شریعت کو چاہا منسوخ کردیا اور جس شریعت کو چاہا برقرا ر رکھا ۔ بالآخر سید البشر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد ساری شریعتوں کو اﷲ تعالیٰ نے منسوخ کر دیا ہے اوراﷲ تعالیٰ نے شریعتِ محمدی کے آجانے کے بعد تمام انسانوں اور جنوں کو اس کی اتباع کرنے اور اس پر ایمان لانے کا مکلّف ٹھہرا کر شریعتِ محمدی کو دوام بخش دیا ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ قُلْ يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اِنِّيْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَا ا۟لَّذِيْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ1ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ يُحْيٖ وَ يُمِيْتُ1 فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهِ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ الَّذِيْ
[1] سورة الانعام :122