کتاب: محدث شمارہ 355 - صفحہ 117
والد صاحب ہندوستان کے ضلع فیروز پور، تحصیل زیرہ کے ایک گاؤں امین والا سے ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے۔ وہاں ان کی کچھ زرعی زمین تھی اور کھیتی باڑی ہی ان کا مشغلہ تھا۔قیامِ پاکستان کے بعد وہ ہجرت کر کے پاکستان آئے توپراپرٹی کے انتقال کے لئے ابھی حکومتی کاروائیاں مکمل ہونا باقی تھیں ،اس لیے وہ ہجرت کے بعد بہاولپور میں ڈاکٹر صاحب کے ننھیال میں کچھ عرصہ ٹھہرے رہے۔ اسی دوران ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر پیدا ہوئے۔ بعد میں ان کے والد صاحب کو چیچہ وطنی کے قریب ایک گاؤں 170/9 ایل ،میں زرعی زمین الاٹ ہو گئی تو وہ وہاں منتقل ہو گئے۔اسی گاؤں کے حافظ عبدالغنی جو کہ بصارت سے محروم تھے مگر صاحبِ بصیرت تھے ، سے ننھے عبدالرشید نے قرآن پاک حفظ کیا۔ ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ بتایا کرتے تھے کہ حفظ کرتے کرتے ہی میں نے اُردو لکھنا اور پڑھنا سیکھ لیا تھا اور مجھے اُردو لکھنے اور پڑھنے میں کوئی دشواری نہ ہوتی تھی۔ وہ کہا کرتے تھے کہ اُردو لکھنے اور پڑھنے میں میرا کوئی استاد نہیں ۔ ڈاکٹر صاحب یہ بھی بتایا کرتے تھے کہ حافظ عبدالغنی میرے اُستاد بھی تھے اور شاگرد بھی ۔ شاگرد یوں کہ اُنہوں نے پوری مشکوٰۃ شریف مجھ سے حفظ کی ۔ وہ مجھ سے روزانہ دو تین احادیث سنتے تھے اور پھر اُن کو یاد کر لیتے تھے ، ان کا حافظہ بہت تیز تھا، اُنہوں نے پوری مشکوٰۃ شریف مجھ سے سن سن کرحفظ کر لی تھی۔ قرآن پاک کے ساتھ شغف بھی اُن ہی کی وجہ سے ہوا، وہ روزانہ مجھ سے مختلف تفاسیر سنا کرتے تھے ۔ شاہ عبدالقادر محدث دہلوی کا ترجمہ اور تفسیر موضح القرآن اور مولانا محمود الحسن دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ شبیر احمد عثمانی رحمۃاللہ علیہ کی تفسیر عثمانی، از اوّل تا آخر میں نے اُنہیں پڑھ کر سنائی۔ وہیں سے قرآنِ پاک کے ساتھ تعلق کی ابتدا ہوئی۔
حفظِ قرآن کے بعد آپ کو جامعہ سعیدیہ خانیوال میں داخل کروا دیا گیا۔ چار سال کے بعد وہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد چلے گئے اور وہیں سے سند ِفراغت حاصل کی۔ جہاں مولانا عبداللہ بڈھیمالوی اور مولانا حافظ بنیامین طور جیسے اساتذہ سے وہ از حد متاثر ہوئے ۔ جامعہ سلفیہ سے درس نظامی مکمل کرنے کے بعد حافظ عبدالرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ جامعہ سعیدیہ خانیوال سمیت مختلف مدارس میں پڑھاتے پڑھاتے آخر کار جامعہ سلفیہ میں پڑھانے لگے، جہاں اُنہوں نے تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ جامعہ کے شعبہ تصنیف و تالیف کی بنیاد رکھی اور کئی