کتاب: محدث شمارہ 354 - صفحہ 5
طالبان کو آمادہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ طالبان سے کئے جانے والے معاہدوں میں امریکہ کی طرف سے بنیادی شرط، کرزئی حکومت کی زیر نگرانی بنائے گئے دستور پر افغانی طالبان کا اتفاق کرنا ہے، جس سے تاحال دانش مند طالبان قیادت گریز ہی کرتی چلی آرہی ہے۔ دراصل دستور کے انجینئرڈ طریقے سے حکومت اور معاشرہ سازی کا میکنزم اتنا پیچیدہ ہوجاتا ہے کہ عوام الناس اُس کے گورکھ دھندے سے غافل اور لاتعلق ہوجاتے، حکومتی عناصر اس میں جوہر دکھاتے اور نت نئے حیلے بہانے تراشتے اور عالمی قوتوں کو اپنے مہرے تلاش کرنے اور اپنا کھیل بنانے کی آزادی مل جاتی ہے، پھر اسلامی جماعتوں کو بھی اسی دستور کے زیر سایہ آئینی کامیابی حاصل کرنے کا راستہ دکھادیا جاتا ہے۔ نتیجتاً پاکستان کی طرح دستور وجمہوریت کے تقاضے تو پورے رہتے ہیں، لیکن اسلام اور اہل اسلام کی کوئی مراد پوری نہیں ہوتی۔ پاکستان اس کی زندہ مثال ہے؛ یہ زرداری حکومت ہی نہیں ،پاکستان میں 88ء سے 99ء تک کی جمہوری حکومتوں کا بھی یہی نقشہ رہا ہے...!!
دوسری طرف حالیہ تاریخ میں تین اور اسلامی ممالک میں بھی تبدیلی آئی ہے: ایران، افغانستان اور سعودی عرب... ان تینوں ممالک کی تبدیلی مغربی طرزِ سیاست کے بجائے اس طرز پر آئی جو اُن ممالک کا اپنا اپنا سیاسی اسلامی تصور تھا۔ ایران نے شیعہ اسلام ، افغانستان نے حنفی اسلام اور سعودی عرب نے کتاب وسنت کی بالاتری کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ نتائج یہ رہے کہ ایران کے شیعہ انقلاب نے اپنی قوم کومتحد کرنے اور شیعیت سے مستفید ہونے میں کامیابی حاصل کی۔ایسے ہی افغانستان پرگنتی کے چند سالہ دورِحکومت میں طالبان نے ایک جنگجو اور منتشر قوم کو امن وامان اوراستحکام عطا کرنے میں کافی کامیابی حاصل کی اور اب ان طالبان کی یہ اہمیت ہے کہ آج امریکہ ان سے معاہدے کرنے کی سرتوڑ کوشش کررہا ہے اور سعودی عرب بہر حال کتاب وسنت کے قانونی غلبہ کی بنا پر ملتِ اسلامیہ کا روشن ستارہ ہے جو اللہ کے نظام کی عظمت و بالاتری کی حجت وبرہان اُمتِ اسلام اور اہل کفر پر قائم کررہا ہے۔یہ تینوں ممالک جمہوری آزمائش سے نہیں گزرے لیکن وہاں اسلام کامیابی اور عوام کامرانی کے مراحل طے کرتے نظر آئے۔ان ممالک کو جمہوری کلچر کی آزادی بلکہ لعنت نصیب نہیں ہوئی اور قوم منتشر اور باہم دست وگریباں نہیں ہوئی ... کیا یہ دلائل وحقائق غور وفکرکرنے کے لئے کافی بنیاد نہیں ہیں۔مغرب کے نباض اور شاعر مشرق تو پہلے ہی