کتاب: محدث شمارہ 354 - صفحہ 44
حکمران اپنے اقتدار اور دولت کی ہوس کی خاطر چند ڈالروں میں امریکہ کو فروخت کر رہے ہیں۔ اور امریکی ہمیں طعنے دیتے ہیں کہ پاکستانی تو صرف دس ڈالر میں اپنی ماں کو بھی فروخت کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
ہمارے ایمل کا نسی کو امریکہ کس طرح ہمارے ہاں سے چھین کر لے گیا۔ ہماری نیک اور قابل ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے ہاتھ ہمارے بد بخت حکمرانوں نے فروخت کر دیا۔ وی آنا کنونشن کا حوالہ دینے والوں نے ہمارے ہاں سے افغانستان کے سفیر ملا عبد السلام ضعیف کو کس طرح گرفتار کر کے گوانتا نا موبے کے تعذیب خانے میں پہنچا دیا۔ اپنے کتنے ہیرے موتیوں کو اور افغانستان کے بے شمار مجاہدین کو جو عالمِ اسلام کا بجا طور پر مکھن کہلانے کے مستحق تھے،ان کو گوانتا نا مو بے جزیرے کا ایندھن بنانے کے لیے ہم نے خود بندوبست کر دیا۔ افسوس امریکہ کی دہشت گردی کی جنگ کو مکمل طور پر ایندھن پاکستان نے فراہم کر کے دیا۔ کیا واقعی ہم مسلمان ہیں!؟ کیا ہم حاملِ قرآن و سنت ہیں؟ کیا ہم محبِ رسولِ مقبول ہیں؟ کیا ہم آزاد پاکستان کے آزاد شہری ہیں؟
12. اہلِ پاکستان کی ذمہ داری: پاکستان حرمتِ قرآن اور حرمتِ رسول کا محافظ ہے۔ پاکستان عالمِ اسلام کی شہ رگ ہے۔ یہ عالمِ اسلام کا وہ قلعہ ہے جہاں کے فکر و عمل کا ہر زاویہ پورے عالمِ اسلام کی حفاظت کا ضامن ہے۔ اسی لیے عالمِ اسلام کے خلاف ہر طرح کی سازش اور شورش کا اولین ہدف پاکستان ہوتا ہے۔ اور پھر یہ سازش بعد ازاں پورے عالم اسلام میں پھیل جاتی ہے۔
حرمتِ قرآن اور حرمتِ رسول کی پامالی کا درست جواب تو یہی تھا کہ او آئی سی کا اس غرض کے لیے اجتماع منعقد ہوتا اور سب مسلم حکمران مل کر اہلِ مغرب سے مطالبہ کرتے کہ تمام شاتمانِ رسول کو اور گستاخانِ قرآن کو ہمارے حوالے کرو تاکہ ہم ان کو اصل سزا دیں۔ شریعت کے مطابق ان کو سزائے موت دیں۔ کم از کم سرکاری سطح پر ان تمام قصور وار ممالک کا بائیکاٹ کیا جاتا۔ لیکن جب مسلمان حکمرانوں کو اپنی دولت اور اقتدار کے علاوہ کچھ ہوش نہیں توپھر عوام کو ہی کام کرنا ہو گا۔ اسلامی تحریکیں اور عوام پیچ و تاب کھاتے رہتے ہیں۔ اہل مغرب کی اس دریدہ دہنی اور فاشزم پہ کڑھتے ہیں تو پھر پاکستان کے عوام خود آگے بڑھیں۔ اسلام، قران اور نبی آخر الزمان کے پروانے اپنی زبان اور اپنے قلم کو کیوں