کتاب: محدث شمارہ 354 - صفحہ 3
ہماری حکومت اتنی بے دھڑک ہوکر عدالتی فیصلے سننے کی منتظر بنی بیٹھی ہے کہ جو کرنا ہے، عدالت ہی کرے،ہم نے اپنی رَٹ نہیں چھوڑنی، تو اس کے پس پردہ عدالت کی بے جا تاخیر اور حکمرانوں کی یہی ٹائمنگ کارفرما ہے کہ انتخابات میں تھوڑا سا وقت ہی باقی رہ گیا ہے۔ وزیر اعظم اور صدر پہلے ہی پاکستانی تاریخ کے طویل ترین وقت پانے والے صدر اور وزیر اعظم بن چکے ہیں۔ اُن کے حلیف کہتے ہیں کہ ان کی ٹرم تو پوری ہوہی چکی، اب عدالت اُنہیں معزول بھی کردے تو اس سے اُنہیں کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ مستقبل میں دوبارہ ہمدردی کے ووٹ لے کرجاہل ووٹروں سے منتخب ہونے کے قوی امکانات پیدا ہوجائیں گے۔ جب سوا دو سال قبل عدالت نے فیصلہ کرہی لیا تھا، تومکمل فیصلہ کو دوسال لٹکانے اور پھر اب توہین عدالت کی رٹ لگاکر، اس پورے عدالتی نظام کو رُسوا کرنے سے کیا حاصل؟ درپیش صورتِ حال کا ہماری جمہوریت میں کوئی حل ہے بھی یا نہیں ؟ ملک اور جمہوریت کے دو اہم ترین ستون ایک دوسرے سے باہم دست وگریباں ہیں۔ عدلیہ اپنی پوری اجتماعیت کے ساتھ اور انتظامیہ اپنے سب سے بڑےعہدیدار وزیر اعظم کے ذریعے... یہ ہے وہ جمہوریت اور اس کی جانب 60 سالہ پیش قدمی جس کے تقدس کی مالا جپتے ہوئے ہم ہمیشہ خوبصورت خواب ہی آنکھوں میں سجاے رکھتے ہیں۔ اسی جمہوریت کا انعام اب اہل عرب کو بھی عطا کردیا گیا ہے کہ اُن کی قربانیوں اور اسلامی جذبات کا خون اب اِسی سے ہوگا۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہی جمہوریت ہمارے دکھوں کا مداوا بھی ہے اور کیا اسی سے اُمتِ اسلام، دنیا وآخرت کے ثمرات حاصل کرلے گی؟ عرب دنیا میں اسلامی تحریکیں آج جمہوریت مل جانے پر خوشی سے پھولے نہیں سماتیں۔ ہر ملک جس میں عوامی انقلاب آیا ہے، وہاں جمہوریت کو مسلط کردیا گیا ہے۔ مصرہو یا تیونس، دونوں جگہ بڑی قربانیوں شہادتوں کے بعد ، اسلام پسندوں کو انتخابات میں بھاری بھرکم کامیابیاں ملی ہیں۔ جہاں ان ممالک میں اسلام پسندوں کے لئے انتخابات ایک بڑی نوید بن کر آئے ہیں، وہاں پاکستان میں جمہوریت کا فیضان یہ ہے کہ 62 سال جمہوری سائے تلے گزارنے کے بعد پاکستان میں اسلام، جمہوری کلچر کا ایک ناکام حوالہ بن چکا ہے۔اس وقت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کسی بھی نمایاں سیاسی جماعت کے نزدیک اسلام کا نعرہ ایسا اہم نہیں رہا کہ اس سے انتخابات میں کامیابی کا تصور وابستہ کیا جائے۔مستقبل قریب میں ہونے والے انتخابات میں اسلام پسندوں کے لئے یہاں کسی نمایاں کامیابی کا امکان بھی اب معدوم ہوتا جارہا ہے۔