کتاب: محدث شمارہ 354 - صفحہ 18
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ان کا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں: وعند الجهمیة إذا کان العلم في قلبه فهو مؤمن کامل الإیمان إیمانه کإیمان النبیین ولوقال وعمل ماذا [1] ’’ جہمیہ کے نزدیک جب دل میں (ربّ کے متعلق) علم ہے تو وہ کامل ایمان والا مؤمن ہے۔ اس کا ایمان نبیوں کے ایمان کی طرح ہے اگرچہ وہ کچھ بھی کہے اور کرے۔‘‘ ان کے نزدیک عمل قلب بھی ایمان میں شامل نہیں ہے ۔ ایک اور جگہ آپ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ومنهم من لا یدخلها في الإیمان کجهم ومن اتبعه کالصالحى [2] ’’عمل قلب کو ایمان میں داخل نہ کرنے والوں میں جہم اور اس کے پیروکار صالحی وغیرہ ہیں ۔‘‘ اور ایک جگہ مزید فرماتے ہیں: ’’اوران کے نزدیک ایمان شے واحد دل میں ہے۔‘‘ [3] مزید فرماتے ہیں: الإیمان مجرد معرفة القلب وإن لم یقر بلسانه واشتد نکیرهم لذلك حتی أطلق وکیع بن الجراح وأحمد بن حنبل وغیرهما کفر من قال ذلك فإنه من أقوال الجهمیة [4] (ایک قول یہ ہےکہ ) ’’ایمان صرف معرفتِ قلب ہے اگرچہ زبان سے اقرار نہ بھی کرے۔ (ائمہ سلف نے) بڑی شدت سے ان کی تردید کی ہے حتیٰ کہ وکیع بن جراح اور احمد بن حنبل نے ایسے لوگوں پر کفر کا اطلاق کیا ہے او ربلا شبہ یہ جہمیہ کے اَقوال میں سے ہے۔‘‘
[1] مجموع الفتاویٰ:7/143 [2] الایمان لابن تیمیہ:ص 155 [3] الایمان لابن تیمیہ :ص 308 [4] مجموع الفتاویٰ:7/508