کتاب: محدث شمارہ 354 - صفحہ 16
فإن هذا النوع هو أخف أنواع الإرجاء[1] ’’اُنہوں نے اعمال کو مسمی ایمان سے خارج کردیا جس سے ان کے ہاں ایمان میں کمی و بیشی نہ ہونے اورعدمِ استثنا کا قول وجود میں آیا، اس کے باوجود ان میں سے متقدمین نے اعمال کو لوازمِ ایمان میں شمار کرکے اور عمل نہ کرنے والے پر وعید اور عمل کرنے پر ثواب میں زیادتی کو مرتب کرکے اعمال کی اہمیت کا اعتبار کیا ہے پس یہ اِرجا کی سب سے ہلکی قسم ہے۔‘‘ یعنی ان کے نزدیک اعمال ثمرۂ ایمان اور اس کا مقتضی ٰ ہیں، جز نہیں۔ [2] امام ابن تیمیہ راقم ہیں: والمرجئة الذین قالوا: الإیمان تصدیق القلب وقول اللسان والأعمال لیست منه کان منهم طائفة من فقهاء الکوفة وعبادها ولم یکن قولهم مثل قول جهم [3] ’’وہ مرجئہ جنہوں نے کہا کہ ایمان دل سے تصدیق اور زبان سے اقرار ہے اور اعمال ایمان میں سے نہیں ہیں، ان میں کوفہ کے فقہا و عبّاد کا ایک گروہ بھی ہے اور ان کا (یہ) قول جہم کے قول جیسا نہیں ہے ۔‘‘ ان کے نزدیک ایمان شے واحد ہے اور اصل ایمان میں تمام مؤمن برابرہیں۔‘‘ [4] مزید فرماتے ہیں: وکان أکثرهم من أهل الکوفة ولم یکن أصحاب عبد الله من المرجئة ولا إبراهیم النخعي وأمثاله. فصاروا نقیض الخوارج والمعتزلة، فقالوا: إن الأعمال لیست من الإیمان وکانت هذه البدعة أخف البدع، ولم أعلم أحدًا منهم نطق بتکفیرهم بل هم متفقون علىٰ أنهم لا یکفرون في ذلك وقد نص أحمد وغیره من
[1] ایضاً [2] الایمان لابن تیمیہ :ص 162؛ شرح العقیدۃ الطحاویۃ از مفتی احسان اللہ شائق: ص 144 ، طبع دار الاشاعت کراچی [3] الايمان لابن تیمیہ: ص 154 [4] عقیدہ طحاویہ مع الشرح لابن ابی العز الحنفی:ص538