کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 47
’’ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ کے لیے حقوق وہی ہیں جو آپ کے والدِ گرامی کے لیے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فدک کی پیداوار سے آپ لوگوں کا خرچ خوراک علیحدہ کرکے باقی ماندہ آمدن کو محتاجوں میں بانٹ دیتے تھے اور کچھ حصہ سے اللہ کی راہ میں سواری اور ہتھیار وغیرہ خریدا کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آپ کا مجھ پرحق ہے۔فدک کے بارے میں وہی کچھ کروں گا جو طریقہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اختیار فرماتے تھے۔پس اس چیز پروہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے راضی ہوگئیں اور اس پر اُنہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پختہ وعدہ اور اقرار لے لیا۔‘‘ 2. مشہو ر شیعہ عالم اور شارح نہج البلاغہ ابراہیم بن حاجی حسین بن علی انبلی لكھتے ہیں: وذلك إن لك ما لأبیك کان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم یأخذ من فدك قوتکم ویقسم الباقي ویحمل من في سبیل الله ولك علىٰ الله أن أصنع بها کما کانا یصنع فرضیت بذلك وأخذت العهد علیه به [1] ’’حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو فدک کے بارے میں مطمئن کرتے ہوئے فرمایا : آپ کے والدِ گرامی کے لیے جو حقوق تھے وہی آپ کے لیے طے شدہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فدک کی پیداوار سے تمہارے اخراجات الگ کرلیتے تھے او رباقی کو حاجت مندوں میں تقسیم فرما دیتے تھے اور اللہ کی راہ میں اس سے سواری وغیرہ خرید لیتے تھے۔ رضائے الٰہی کے حصول کے لیے مجھ پر آپ کا حق ہے کہ فدک کے متعلق میں وہی طریقہ اپناؤں جو طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رکھا تھا۔ اس گفتگو کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے خوش اور راضی ہوگئیں۔ اور اس چیز کی پابندی کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پکا اقرار نامہ اور پختہ وعدہ لے لیا۔‘‘ 3. شیعہ کی معتبر کتاب حجاج السالکین میں مرقوم ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کونہ صرف راضی کرلیا بلکہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نےحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس صحیح فیصلہ کو بہ اعماقِ قلب تسلیم بھی فرما لیا تھا ۔ روایت حسب ِذیل ہے: إن أبابکر لما رأی أن فاطمة انقبضت عنه وهجرته ولم تتکلم بعد
[1] کتاب درہ تحفیہ شرح نہج البلاغۃ :ص331 ، 332 ؛ الشیعہ وا ہل البیت :ص75 ؛ورحمآء بینهم :ص153