کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 46
مندی حاصل کرنے کی خاطر گفتگو شروع کرتے ہوئے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا مندی کی خاطر اور آپ (اہل بیت) کی خوشنودی کے لیے ہم نے گھر بار مال و دولت، خویش و اقربا کو چھوڑا۔ اس طرح کی گفتگو کاسلسلہ شروع رکھا حتیٰ کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے راضی ہوگئیں۔‘‘
4. امام اوزاعی کی تصریح:
عن الأوزاعی قال: فخرج أبوبکر حتی قام علىٰ بابها في یوم حار ثم قال لا أبرح مکاني حتی ترضی عني بنت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فدخل علیها علي فأقسم علیها لترضی فرضیت [1]
’’امام اوزاعی سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ایک گرم دن میں حضر ت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے دروازہ پر پہنچے او رفرمایا : جب تک رسول زادی مجھ سے راضی نہ ہوگی یہاں سے ہٹنے کا نہیں۔ حتیٰ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضر ت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان کو قسم دی کہ آپ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے راضی ہوجائیں تو اس پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا راضی ہوگئیں۔‘‘
اگر بالفرض حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا واقعی مطالبہ میراث پورا نہ ہونے پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ناراض ہوگئی تھیں تو ان چاروں روایات کے مطابق ان کا راضی ہوجانا بھی ثابت ہورہا ہے۔
شیعی روایات
1. علامہ ابن میثم بحرانی مشہور شیعہ فاضل اور شارح نہج البلاغہ اپنی کتاب میں روایت کرتے ہیں جس میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ او رحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی باہمی بات چیت منقول ہے ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے مخاطب ہیں:
قال إن لك ما لأبیك کان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم یأخذ من فدك فوتکم ویقسم الباقي و یحمل منه في سبیل الله ولك علىٰ الله أن أضع بها کما کان یصنع فرضیت بذلك وأخذت العهد علیه [2]
[1] أخرجه ابن السمان في الموافقه، ریاض النضرۃ فی مناقب العشر المبشرۃ : 1/156 ،157 و تحفۃ اثنا عشریۃ جواب طعن سیزدہم
[2] شرح نہج البلاغۃ لابن میثم بحرانی : 5/107 ؛ الشیعۃ و اہل البیت از حافظ احسان الٰہی ظہیر:ص85