کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 45
أبوبکر إلىٰ فاطمة حین مرضت فاستأذن. فقال علي: هٰذا أبوبکر على الباب فإن شئتِ أن تأذن له. قالت وذلك أحب إلیك، قال نعم فدخل علیها واعتذر إلیها وکلّمها فرضیتْ عنه [1]
’’حضرت عامر شعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب حضرت فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا بیمار پڑگئیں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس تشریف لائے اور دروازے پر کھڑے ہوکر اندر داخل ہونے کی اجازت طلب فرمائیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے فاطمہ رضی اللہ عنہا ! ابوبکر رضی اللہ عنہ اندر آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں (اگر اجازت ہو) تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اگر آپ کو ان کے اندر آنے پراعتراض نہ ہو تو تشریف لے آئیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ تب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اندر آگئے اور معذرت کرتے ہوئے ان کو راضی کرنے لگے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ان کی معذرت کو پذیرائی بخشتے ہوئے صلح کرلی اور ان سے راضی ہوگئیں۔‘‘
3. امام بیہقی کی تصریح :
عن الشعبی قال لما مرضت فاطمة أتاها أبوبکر الصدیق فاستأذن علیها فقال علي: یا فاطمة! هٰذا أبوبکر یستأذن علیك فقالت أتحب أن أذن له قال نعم فأذنت له فدخل علیها یترضاها وقال والله ماترکت الدار والمال والأهل والعشیرة إلا ابتغاء مرضاة الله ومرضاة رسوله ومرضاتکم أهل البیت ثم ترضاها حتی رضیت. هٰذا مرسل حسن بإسناد صحیح [2]
’’جب حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کی تیمار داری کے لیے تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت طلب فرمائی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضر ت فاطمہ رضی اللہ عنہا سےکہا کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر ان کا آنا آپ کو پسند ہے تو ٹھیک، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ان کا اندر آنا مجھے گوارا ہے۔اجازت ہوئی، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اندر تشریف لائے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رضا
[1] طبقات ابن سعد: 8/17، تذکرہ فاطمہ؛ورحمآء بینهم : 1/147؛ریاض النضرہ فی مناقب العشرة:1 /115
[2] السنن الکبریٰ للبیہقی مع الجوہر النقی : 6/301 ؛فتح الباری : 6 /151