کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 44
4. تیسری صدی کے مشہور شیعی محدث فرات بن ابراہیم ابن الفرات الکوفی اپنی تفسیر ’الفرات‘ میں روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ما أرث منك یارسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! یارسول اللہ ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت میں کیا پاؤں گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے جواب میں فرمایا:
فقال: «مَا ورِث الأنبیاء من قبلي...»
’’جو کچھ مجھ سے پہلے انبیاء علیہم السلام اپنی وراثت میں دیتے رہے ہیں، وہی آپ بھی حاصل کریں گے۔‘‘
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پھر سوال کیا: ما ورثت الأنبیاء من قبلك؟
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے انبیائے کرام اپنی وراثت میں کیا چھوڑتے رہے؟‘‘
اس پر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کتاب ربهم وسنة نبیهم’’اپنے ربّ کی کتاب اور نبی کی سنت ‘‘[1]
کیا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ناراض فوت ہوئیں؟
پہلے ہم علماء اہل سنت کی شہرہ آفاق کتاب البدایہ والنہایۃ او ردیگرکتب ِاہل سنت کی روایات پیش کریں گے پھر شیعہ علماء کی کتب ِمعتبرہ کی روایات حوالہ قرطاس ہوں گی:
1. حافظ ابن کثیر( متوفی 774ھ) تصریح فرماتے ہیں:
فلما مرضت جاءها الصدیق فدخل علیها فجعل یترضاها فرضِیت [2]
’’جب فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار پڑگئیں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کےپاس تشریف لائے اور ان کو راضی کرنے لگے حتیٰ کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ان سے راضی ہوگئیں۔‘‘
2. امام محمد بن سعد(متوفی 230، 235ھ) کی تصریح:
أخبرنا عبد الله بن عمر حدثنا إسماعیل عن عامر الشعبی قال جاء
[1] کتاب تفسیر فرات :ص82 بحوالہ تحفۃ الشیعہ
[2] البدایۃ والنھایۃ: 6/33... نیز دیکھئے العواصم من القواصم: ص38