کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 35
یہ بھی فرمایا: اللہ کی قسم میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کام کرتے دیکھا، میں اسے ضرور کروں گا، اُسے کبھی چھوڑنےکا نہیں۔ اس جواب کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ملاقات میں انقباض سے کام لیااورچھ ماہ کے بعد وفات پاگئیں۔‘‘
نواب وحیدالزمان لکھتے ہیں:
’’حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی یہ ناراضگی بہ تقاضائے صاحبزادگی تھی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس اس کاکوئی علاج نہ تھا ،کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ((ما ترکنا صدقة)) کے سامنے بے بس تھے، مزید بحث آگے آرہی ہے۔
2. عن أبي بکر الصدیق عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: «لا نورث ما ترکناه صدقة»[1]
’’حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ ہم جو کچھ چھوڑتے ہیں ،وہ صدقہ ہوتاہے۔‘‘
3. وعن عمر أنه قال لعثمان وعبد الرحمٰن بن عوف والزبیر وسعد وعلي والعباس: أنشدکم الله الذی بإذنه تقوم السماء والأرض أتعلمون أن رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم قال: «لانورث ماترکناه صدقة» قالوا: نعم[2]
’’حضرت عمر فاروق نے حضرت عثمان، عبدالرحمٰن بن عوف، زبیر، سعد، علی اور عباس رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ میں آپ سب کو اس اللہ کاواسطہ دےکر پوچھتا ہوں جس کے حکم کے ساتھ آسمان اور زمین اپنی جگہ پر قائم ہیں۔ کیاآپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھاکہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ ہم جومال چھوڑ جائیں، وہ صدقہ یعنی بیت المال کی ملکیت ہوتا ہے تو ان سب نے ہاں میں جواب دیا۔‘‘
4. وعن عائشة رضی الله عنها أن أزواج النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم حین توفي رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم أردن أن یبعثن عثمان إلی أبي بکر یسئلنه میراثهن، فقالت عائشة ألیس قد قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : «لانورث ماترکنا صدقة»[3]
[1] متفق علیہ و نیل الاوطار :2/76
[2] ايضاً:6/76
[3] صحیح البخاری: 2/996 ؛ صحیح مسلم : 2/91؛نیل الاوطار:6/76