کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 31
سوال کیا، تو اُنہوں نے کہا کہ عبداللہ (ابن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے مجھے حدیث بیان کی۔ بلا شبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سباب المسلم فسوق وقتاله کفر [1]
’’مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اُس سے قتال کفر ہے۔‘‘
امام احمد سے إرجاء اور ابووائل سے مرجئہ کے بارے میں سوال ہوا، تو ان دونوں کے جواب سے یہ بات واضح ہے کہ عمل ایمان کا حصہ ہے او راس میں کمی و بیشی ہوتی ہے۔ گناہ سے ایمان میں نقص واقع ہوتا ہے اور یہ ایمان کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ مرجئہ کاکوئی بھی گروہ اس کا قائل نہیں اور یہ إرجاء ہے۔
5. صالح بن احمد بن حنبل فرماتے ہیں:
أنه سأل أباه عن من لایرٰی الإیمان قول وعمل قال: هؤلاء المرجئة [2]
’’بلاشبہ اُنہوں نے اپنے باپ سے ایسے لوگوں کے بارے میں سوال کیا جن کے نزدیک ایمان قول و عمل نہیں ہے تو اُنہوں نے فرمایا کہ یہ مرجئہ ہیں۔‘‘
وسئل أبوعبد الله وأنا أسمع عن الإرجاء ما هو؟ قال من قال: الإیمان قول فهو مرجئ. والسنة أن تقول الإیمان قول وعمل، یزید وینقص[3]
’’(راوی ابو الحارث کہتے ہیں) میں سن رہا تھا كہ ابوعبداللہ (امام احمد) سے سوال کیا گیا کہ ارجا کیا ہے؟ تو اُنہوں نے جواب دیاکہ جس نے کہا کہ ایمان قول ہے پس وہ مرجئہ ہے۔ (سلف کا) طریقہ یہ ہے کہ تو کہے کہ ایمان قول و عمل ہے، کم اور زیادہ ہوتا ہے۔‘‘
6. امام وکیع فرماتے ہیں:
أهل السنة یقولون: الإیمان قول وعمل والمرجئة یقولون: الإیمان قول والجهمیة یقولون: الإیمان معرفة [4]
’’اہل سنت کہتے ہیں کہ ایمان قول و عمل ہے اور مرجئہ کہتے ہیں کہ ایمان قول ہے
[1] صحیح البخاری:48
[2] السنۃ از خلال:2/566
[3] السنۃ از خلال:2/566، رقم: 964
[4] الشریعہ از آجری صفحہ 137