کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 27
ألف رجل من العلماء بالأمصار فما رأیت أحدًا یختلف في أن الإیمان قول وعمل ویزید وینقص [1] ’’لالکائی نے بسند صحیح امام بخاری سے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے (مختلف) شہروں میں ایک ہزار سے زائد علماے زمانہ سے ملاقات کی ہے۔ ان میں سے کوئی بھی ایمان کے قول و عمل ہونے اور اس کے کم و زیادہ ہونے میں اختلاف نہیں کرتا تھا۔‘‘ 16. سہل بن المتوکل شیبانی فرماتے ہیں: أدرکت ألف أستاذ وأکثر کلّهم یقولون: الإیمان قول وعمل یزید وینقص والقرآن کلام الله غیر مخلوق وکتبتُ عنهم [2] ’’میں نے ایک ہزار سے زائد اساتذہ کو پایا ہے، وہ سب یہی کہتے تھے کہ ایمان قول و عمل ہے۔ اس میں کمی بیشی ہوتی ہے او رقرآن اللہ کاکلام ہے، مخلوق نہیں ہے اور میں نے ان سے لکھا (بھی ) ہے۔‘‘ 17. امام سفیان بن عیینہ سے پوچھا گیا: الإیمان یزید وینقص؟ کیا ایمان میں کمی و بیشی ہوتی ہے؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ہو؟ (اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں) ﴿فَزَادَهُمْ إِیْمَانًا﴾ [3]’’اِس نے ان کے ایمان میں اِضافہ کردیا۔‘‘ قیل ینقص؟ قال لیس شيء یزید إلا وهو ینقص [4] ’’پھر آپ سے پوچھا گیا کہ کیا ایمان کم بھی ہوتا ہے؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ جس چیز میں زیادتی واقع ہوتی ہے، (لامحالہ) اس میں کمی بھی واقع ہوتی ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: وبثبوتها یثبت المقابل فإن کل قابل للزیادة قابل للنقصان ضرورة[5]
[1] فتح الباری:1/65 [2] شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ:2/61 [3] آل عمران:173 [4] الشریعہ از آجری :ص 112 [5] فتح الباری :1/65