کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 26
’’یہ لوگ اپنے زمانے میں شہروں کے فقہا تھے۔‘‘[1]
مسئلہ ایمان کی ماہیت میں یہی موقف امام مالک ،[2] امام شافعی ،[3] امام احمدبن حنبل [4] اور اَئمہ ثلاثہ سے شرح العقیدہ الطحاویہ [5]میں، اور امام عبداللہ بن مبارک،[6] امام وکیع اور امام ثوری[7] سے منقول ہے۔تفصیل کے لئے محولہ ذیل کتب ملاحظہ فرمائیں۔
15. امام بخاری صحیح بخاری کے ترجمۃ الباب میں فرماتے ہیں :
وهو قول وعمل ویزید وینقص [8]
’’اور ایمان قول و عمل ہے، اس میں کمی و زیادتی ہوتی ہے۔‘‘
اور پھر اس پر بطورِ دلیل بکثرت قرآنی آیات ذکر فرماتے ہیں۔ اور آخر میں ذکر فرماتے ہیں: والحب في الله والبغض في الله[9]
اس کی شرح میں حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں:
واستدل بذلك علىٰ أن الإیمان یزید وینقص لأن الحب والبغض یتفاوتان [10]
’’امام بخاری نے اس سے اس بات پر اِستدلال کیا ہے کہ ایمان میں کمی اور زیادتی ہے کیونکہ محبت اور بغض میں (مقدار کے لحاظ سے)کمی و بیشی ہوتی ہے۔‘‘
نیز فرماتے ہیں:
رویٰ اللالکائي بسند صحیح عن البخاری قال: لقیتُ أکثر من
[1] فتح الباری :1/65
[2] الشریعہ: ص113
[3] فتح الباری: 1/65
[4] الشریعہ: صفحہ 113
[5] صفحہ333
[6] السنۃ از عبداللہ بن احمد :ص 85
[7] السنۃ از عبداللہ بن احمد:ص 82، شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعہ:2/59
[8] صحیح البخاری :1/5 درسی
[9] ایضاً
[10] فتح الباری :1/65