کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 25
کے نزدیک ایمان میں کمی اور زیادتی واقع ہوتی ہے جیسا کہ ان کا فرمان ہے کہ اس نے (اپنے ایمان کو) مکمل کرلیا اور (جس نے عمل نہیں کیا) اس نے اپنے ایمان کو مکمل نہیں کیا۔‘‘ [1] اَئمہ فقہاے محدثین 13. امام ابن اَبی العز حنفی فرماتے ہیں: فذهب مالك والشافعي والأوزاعي وإسحٰق بن راهویه وسائر أهل الحدیث وأهل المدینة رحمهم الله وأهل الظاهر وجماعة من المتکلمین إليٰ أنه تصدیق بالجنان وإقرار باللسان وعمل بالأرکان [2] ’’امام مالک، شافعی، اوزاعی، اسحٰق بن راہویہ،تمام اہل الحديث ، اہل مدینہ، اہل ظاہررحمۃاللہ علیہم او رمتکلمین کی ایک جماعت کے ہاں ایمان دل سے تصدیق، زبان سے اقرار اورعمل بالارکان ہے۔‘‘ 14. امام عبدالرزاق فرماتے ہیں: کان معمر وابن جریج والثوری ومالك وابن عیـينة یقولون: الإیمان قول وعمل یزید وینقص وأنا أقول: ذلك الإیمان قول وعمل یزید وینقص وإن خالفتُهم فقد ضللت إذًا وما أنا من المهتدین [3] ’’معمر، ابن جریج، ثوری، مالک اور ابن عیینہ کہتے ہیں کہ ایمان قول و عمل ہے۔ اس میں کمی و بیشی ہوتی ہے اور میں بھی یہی کہتا ہوں کہ ایمان قول و عمل ہے۔ اس میں کمی زیادتی ہوتی ہے او راگر میں نے ان (اَئمہ و فقہا) کی مخالفت کی تو میں گمراہ ہو جاؤں گا او رہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہیں ہوں گا۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: وهؤلاء فقهاء الأمصار في عصرهم
[1] فتح الباری:1/66 [2] شرح العقیدہ الطحاویہ: ص 332 [3] الشریعہ از آجری :ص113 ، التمھید لابن عبدالبر4/165؛ السنہ از عبداللہ بن احمد :ص 97 رقم 726،واللفظ لہ