کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 23
صحابہ و تابعین عظام
6. امام بغوی فرماتے ہیں:
اتفقت الصحابة والتابعون فمن بعدهم من علماء السنة علىٰ أن الأعمال من الإیمان... وقالوا إن الإیمان قول وعمل وعقیدة یزید بالطاعة وینقص بالمعصیة. [1]
’’صحابہ رضی اللہ عنہم تابعین او ران کے بعد علماے سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اعمال ایمان میں سے ہیں او ریہ کہ بلا شبہ ایمان قول و عمل اور عقیدہ ہے۔ نیکی سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور نافرمانی سے کمی واقع ہوتی ہے۔‘‘
7. صحابہ کرام کے بارے میں امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
والماثور عن الصحابة و أئمة الدین وجمهور السلف وهو مذهب أهل الحدیث وهو المنسوب إلىٰ أهل السنة أن الإیمان قول وعمل، یزید وینقص، یزید بالطاعة و ینقص بالمعصیة وأنه یجوز الاستثناء فیه[2]
’’صحابہ ، ائمہ دین او رجمہور سلف سے منقول، او ریہی اہل حدیث کا مذہب ہے، اور اہل السنہ کی طرف اسی کی نسبت ہے کہ ایمان قول و عمل ہے، اس میں کمی وبیشی واقع ہوتی ہے۔نیکی سے ایمان زیادہ ہوجاتا ہے اور معصیت سے کم اور بلا شبہ ایمان میں استثناجائز ہے۔‘‘
8. حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں:
فذهب السلف إلىٰ أن الإیمان یزید وینقص وأنکر ذلك أکثر المتکلمین[3]
’’سلف صالحین کے ہاں ایمان کم او رزیادہ ہوتا ہے اور (سلف کے اس موقف کو ماننے سے) اکثر متکلمین نے انکار کیا ہے۔‘‘
[1] شرح السنۃ از بغوی:1/78
[2] مجموع الفتاویٰ از ابن تیمیہ : 7/505
[3] فتح الباری:1/64