کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 22
قال أبوعبید هٰؤلاء جمیعًا یقولون: الإیمان قول و عمل یزید و ینقص وهو قول أهل السنة والجماعة المعمول به عندنا [1] ’’ابوعبید نےکہا کہ یہ سب (یہی) کہتے ہیں ایمان قول وعمل ہے۔ اس میں کمی بیشی ہوتی ہے او ریہی اہل السنہ والجماعہ کا قول ہے جو کہ ہمارے ہاں معمول بہٖ ہے۔‘‘ 3. ابویوسف یعقوب بن سفیان فرماتے ہیں: الإیمان عند أهل السنة والجماعة: الإخلاص لله بالقلوب والألسنة والجوارح وهو قول وعمل ویزید وینقص، علىٰ ذلك وجدنا کل من أدرکنا من عصرنا بمکة والمدینة والشام والبصرة والکوفة. [2] ’’اہل سنت کے ہاں ایمان دلوں، زبانوں اور جوارح کے ساتھ اللہ کے لیے اِخلاص ہے او ریہ قول و عمل ہے، اس میں کمی و بیشی ہوتی ہے۔ ہم نے اپنے زمانہ میں مکہ، مدینہ، شام،بصرہ اور کوفہ میں سب کو اسی موقف پر پایا ہے۔‘‘ 4. آگے چل کر مزید فرماتے ہیں: أدرکتُ أهل السنة والجماعة على ذلك [3] ’’میں نے اہل سنت والجماعت کو اسی پر پایا ہے۔‘‘ او رپھر اَئمہ اسلاف، فقہاے کرام اورمحدثین عظام میں سے بہت بڑی جماعت کے نام ذکر کرتے ہیں کہ یہ اسی مذہب کے قائل تھے۔ 5. مذاہب اور فرقوں کے موضوع پر لکھے جانے والے انسائیکلو پیڈیا میں ہے: أما أهل السنة والجماعة فإن الإیمان عندهم تصدیق بالجنان وقول اللسان عمل بالأرکان یزید بالطاعة و ینقص بالمعاصي[4] ’’اہل السنہ والجماعہ کے نزدیک ایمان دل سے تصدیق، زبان سے اقرار او رعمل بالارکان ہے، اس میں نیک اعمال سے اِضافہ ہوتا ہے اور نافرمانی کی وجہ سے کمی۔‘‘
[1] الایمان :ص 243 [2] شرح اُصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعہ: 2/60 [3] ایضاً:2/56 [4] الموسوعۃ المیسرة فی الادیان والمذاہب والاحزاب المعاصرۃ: 2/154 ،1/44