کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 18
جماعتِ اسلامی کے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اس موقع پر تشریف لائے اور اُنہوں نے کہا کہ اس نوعیت کی عالمانہ بحثوں میں صرف علما کو مدعو کرلیا جاتا ہے، حالانکہ علما پہلے بھی ان مسائل کو جانتے ہیں۔ اس بحث کا مؤثر ترفریق حکومتِ وقت ہے اور اُن کے نمائندےبھی ایسے مذاکروں میں ضرور ہونے چاہئیں تاکہ دوطرفہ موقف سنا سنایا جائے اور افہام وتفہیم کی فضا پیدا ہو۔ اُنہوں نے حکمرانوں کے مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے سرحدی عوام کی اس جدوجہد کو اُن پر ہونے والے ظلم وستم کا ردعمل قرار دیا اور کہا کہ ان حالات میں جمہوری جدوجہد سے ہی سیاسی جبرواستبداد کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ترکی، فلسطین اور الجزائر میں جمہوری عمل کے نتیجے میں اسلام پسند کامیاب ہوچکے ہیں۔ اور وقت آرہا ہے کہ عوامی لہر کو عالمی استعمار مزید دبانے میں کامیاب نہیں رہے گا۔
ان کے خطاب کے بعد جناب صاحبزادہ طاہر محمود اشرفی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، ان کا خطاب جنرل پرویز مشرف کے اقدامات کی جزوی تائید اور اہل تکفیر کی مذمت کے ساتھ ساتھ اسلامی موقف کو واضح کرنے کی ضرورت پر مبنی تھا۔ اس خطاب میں دونوں طرف کے دلائل پائے جاتے تھے جسے نامعلوم کس مہارت سے اُنہوں نے ایک ہی نشست میں جمع کردکھایا۔ ان کے خطاب کے بعد علامہ احمد علی قصوری نے اُن کو آڑے ہاتھوں لیا اور اُن کے ماضی او رحال کے سیاسی کردار کا ایک نقشہ پیش کیا۔یہ دونوں خطابات چونکہ گذشتہ دس سالہ دور کی سیاسی کشمکش کا نقشہ پیش کررہے تھے ، اس لئے ایک علمی مباحثہ میں ان سے صرفِ نظر کیا جاتا ہے۔ راقم کا خروج کی شرعی حیثیت پر کیا موقف تھا؟ اس کی تفصیل کو بھی بوجہ طوالتِ مضمون کسی اور موقع پر پیش کیا جائے گا۔
الغرض ’پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس سٹڈیز‘ کے زیر نظر مکالمہ خروج وتکفیر کے پیش نظر جس دہشت گردی کی مذمت تھی جیساکہ ان کے لائحۂ بحث سے مترشح تھا، تو راقم نے تکفیر کو غلط شرعی منہاج قرار دیتے ہوئے، اس طرف حاضرین کو توجہ دلائی کہ ہمیں صرف نتیجہ کی بجائے، وجوہات اور اسباب کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے اور ظلم کے حقیقی اسباب کے خاتمے کی مؤثر جدوجہد کرنی چاہئے، اسی طرح اس ظلم کے نتیجے میں جو لوگ شہید ہورہے ہیں، ان سے بھی ہمدردی رکھنا ہمارا ملّی فریضہ ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والے تیسرے مذاکرہ کی رود اد اور اس میں اُٹھائے جانے والے سوالات کی تفصیل آئندہ شمارہ میں ملاحظہ فرمائیں۔ان شاء اللہ (ڈاکٹر حافظ حسن مدنی)