کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 12
کسی بھی ملک اور سیاسی وعوامی جماعت کے قابل قبول یا اعتدال پسند ہونے کے لئے مقرر کررکھے ہیں۔ امریکی تھنک ٹینک’رینڈ‘ نے چھ معیارات قائم کئے ہیں: (1) وہ جماعت جمہوریت کی داعی اور اس پر کاربند ہو۔(2) وہ جماعت مردوزَن کی مساوات کے مغربی نظریے کی قائل اور علم بردار ہو(اس نظریے کی تفہیم کے لئےسیڈا، عالمی خواتین کانفرنسوں مثلاً قاہرہ وبیجنگ کانفرنسز وغیرہ کی سفارشات ملاحظہ ہوں)۔(3) وہ جماعت مذہبی اقلیات کےحقوق اور تحفظ پر کاربند ہو۔ (4)وہ جماعت اسلام کی کسی ایک تعبیر پر اصرا ر نہ کرتی ہو بلکہ ہردور کے لحاظ سے نئی تعبیر کا امکان مانتی ہو۔ (5) وہ انتہاپسندی اور تشدد سے محترز ہو اور(6) دہشت گردی کی مذمت کرتی اور اس کے خلاف اقدامات بروے کار لاتی ہو۔ (الوسطية: الطريق إلى الغد از ڈاکٹر عبد اللہ یحییٰ، ریاض) پاکستانی علما کا جمہوریت کے زیر سایہ اسلامی قانون سازی کی جدوجہد کرنے کا مسئلہ 9. یہاں یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ پھر کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں علماے کرام جمہوریت کے تحت نفاذِ اسلام کی جدوجہد کررہے ہیں یا پھر اسلامی قانون سازی مثلاً حدود قوانین، توہین رسالت کا قانون، قصاص ودیت کے قوانین کی جدوجہد میں سالہا سال سے شریک ہیں۔ اس تناظر میں بعض دانشورتو یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے علما نے جمہوریت کو ہی ایک مثالی نظام سمجھتے ہوئے اس کے تحت اسلامی قانون سازی کو ایک مثالی حکمت ِعملی کے طورپر اختیار کیا ہے اور وہ جمہوری سیاسی جدوجہد کے ذریعے ہی اسلام کی برکات کے منتظر ہیں، حتیٰ کہ بعض تو یہاں تک کہتے ہیں کہ ان اقدامات کے ذریعے جمہوری اقدامات پر پاکستانی علما کا اجماع ہوچکا ہے، حالانکہ یہ امر واقعہ نہیں ہے بلکہ اصل صورتحال اس سے مختلف ہےجس کی وضاحت کے لئے ہمیں ماضی میں جانا پڑے گا۔ اُنیسویں صدی میں جدید مغربی نظریات جب پروان چڑھے اور اس کے نتائج نکلے تو مغربی قوتیں پورے عالم اسلام میں نوآبادیاں بنانے چل پڑیں، بیسویں صدی میں مغربی قوتیں ، آپس میں جنگِ عظیم اوّل اور دوم کی شکل میں ٹکڑا گئیں اور لاکھوں انسانوں کو مغربی قوتوں کی اس جنگ کا شکار ہونا پڑا، ان دونوں عالمی جنگوں کے بعد یورپی استعماری قوتیں اس قدر کمزور پڑگئیں کہ اُنہیں چاروناچار اپنی نوآبادیوں سے نکلنا پڑا، یہی وجہ ہے کہ دنیا کے موجودہ ممالک میں سے اکثر جنگ ِعظیم دوم کے بعد کے بیس سالوں میں وجود میں آئے۔پاکستان کا قیام ہو یا ہندوستان کا، ان دونوں کی آزادی یہاں کے باشندوں کی جدوجہد سے بڑھ کر برطانیہ کی کمزوری میں مضمر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیام پاکستان کے اعلان سے قبل مسلمانوں کا خون بہت کم بہایا گیا اور پاکستان بننے میں جن مسلمانوں کا خون بہا ، وہ قیام پاکستان کے بعد منتقلی کے مراحل کی بدترین قتل وغارت ہے۔ انگریز نے یہاں سے نکلتے ہوئے اسی نظام حیات کو تحفظ دیا جو وہ سالہا سال سے اپنے ممالک میں