کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 11
اللہ کی شریعت کو نافذ کرنے کے لئے اپنے تمام عناصر اور ادارے بروے کار لاتی ہے جبکہ جمہوریت عوام الناس بلکہ غالب جمہور کی حاکمیت کے ذریعے عوامی خواہشات کو معاشرے پر مسلط کرتی ہے۔مسلم خلیفہ اللہ کے دین کو اپنے اور دوسروں پر نافذ کرنے کے لئے ہوتا ہے جبکہ جمہوریت میں قانون کی تشکیل اور عوامی حاکمیت کے لئے قوی ترین ادارہ پارلیمنٹ کے نام سے موجود ہوتا ہے۔جمہوری نظام میں اللہ کے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے، عوامی نمائندے دلیل شرعی کی بنا پرنہیں بلکہ اپنی ووٹنگ کی قوت سے کسی قانون کا نفاذکر تے ہیں ۔ کسی حکم کا جمہوری ملک میں نفاذ اللہ کے قرآن کی بنا پر نہیں بلکہ مقنّنہ کے ووٹوں کا مرہونِ منت ہوتا ہے۔ جمہوری ملک میں اسلام کے اسی حق پر اکتفا کرلیا جاتا ہے کہ کوئی قانون خلافِ اسلام نہیں بنے گا، لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ تو اسلام کا سلبی تقاضا ہوا، ایجابی طورپر اسلامی نظام کے نفاذ کی کوئی ذمہ داری بھی حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے یا نہیں ؟ جمہوریت اللہ سے بغاوت اور انسان پرستی کے مغربی سیاسی نظریے کا مکمل اظہار ہے۔بعض مسلم دانشوروں کی مرعوبیت اس شرمناک حد کو پہنچ چکی ہے کہ وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے بعض عوام دوست اقدامات کو ان کا جمہوری رویہ قرار دینے کی جسارت کرتے ہیں، جبکہ سیدنا عمر ایک مسلمہ خلیفہ راشد تھے، خلافتِ اسلامیہ اس وقت کا نظام تھا اور اس عظیم خلیفہ کے تمام رویے خلافتی رویے اور شرعی رجحانات ہی تھے۔اسلام کو اپنے نظریات کے بیان اورنکھار کے لئے کسی دوسرے فلسفے یا نظریے کے الفاظ مستعار لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور جو یہ سمجھتا ہے وہ خلطِ مبحث کے سوا کچھ نہیں کرتا۔ پہلے جمہوریت یا انسانی حقوق کو اسلام سے ثابت کیا جاتا ہے ، پھر اُن کو اللہ کے دین اسلام کا متبادل بناکر، اُن کے تقدس کی مالا جپنا شروع کردی جاتی ہے اور اس طرح مغرب کا خواہش پرست انسان اور اللہ کا متبع مسلمان ایک مساوی مقام پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔یہ کیسا اسلام ہے جو اپنے ظہور وکمال کے لئے مغرب کے ارتقا کا منتظر اور اصطلاحات کا محتا ج ہے۔اسلام کا سیاسی نظام صرف اور صرف خلافت ہے، اس وقت تک باقی تمام کوششیں وقتی مجبوریاں،مصلحتیں اور حالات کا جبر ہیں، اُنہیں اسلام کا متبادل قرار نہیں دیا جاسکتا۔ پاکستان میں حاکمیتِ الٰہیہ کا نظریہ صرف دستور کا زیب ِعنوان ہے، عملاً پورا دستور مغربی جمہوریت کا چربہ ہے۔ حاکمیتِ الٰہیہ کے نظریے کو عملاً پورے دستور میں ’خلافِ اسلام ‘ ہونے کے تحفظ سے زیادہ کوئی وزن نہیں دیا گیا، اور یہ تحفظ بھی پیچ درپیچ تاویلات اور نظریہ ہائے ضرورت سے عبارت ہے!!
استعمار کی منظورِ نظر مسلم حکومتوں کی مغربی کسوٹیاں
8. وہ جمہوریت جس کو امریکہ عالم اسلام میں پروان چڑھانا چاہتاہے، اور اُن کی امداد کو اس سے مشروط کردیتاہے، آئیے ملت ِاسلامیہ کے اس مجسم دشمن کے وہ دیگر معیار بھی ملاحظہ کریں جو اُس نے