کتاب: محدث شمارہ 353 - صفحہ 10
مسلم ممالک میں نافذالعمل جمہوری نظاموں میں خروج کی بحث اصلاًہی غلط ہے!
6. یہ ہے وہ فقہ الواقع جس میں ہمیں سیاسی تکفیر وخروج پر گفتگو کرنا ہے۔شرعی مسئلہ کی دقیق تفصیلات میں اُترنے سے قبل یہ نشاندہی کرنا مناسب ہوگا کہ پاکستان کےحالیہ تناظر میں اس موضوع کا انتخاب ہی خلط ِمبحث ہے۔خروج کے بارے میں احادیث اورفقہ میں جو تفصیلات ملتی ہیں وہ خلافتِ اسلامیہ کے تناظر میں ہیں۔’خروج‘ اسلام کے سیاسی نظام ’خلافت ‘کا ایک تصور ہے جس میں اللہ کے دین کو نافذ کرنے والے خلیفہ کے بارے میں بعض تفصیلات کے ساتھ خروج کے امکان وعدم پر گفتگو کی جاتی ہے۔پاکستان یا مسلم ریاستوں کا موجودہ نظام کسی بھی طرح خلافت کے تقاضے پورے نہیں کرتا، کیونکہ یہ اپنی اصل سے ہی غیر اسلامی ہے۔اس مکالمہ کے شرکا کو میں متوجہ کرنا چاہوں گا کہ کیا ہمیں پاکستان پر قابض و آمر جنرل پرویز مشرف کے بارے میں خروج کی احادیث سے استدلال کرنا ہے یا اُن کے نقش قدم پر چلنے والے صدر آصف علی زرداری کے بارے میں؟پرویز مشرف تو ایسا بدترین آمر ہے جس کو شریعت سے مستغنی نام نہاد ’سول سوسائٹی‘کو بھی معزول کرنے کی ہرممکنہ جدوجہد کرنی چاہئے۔ملک کو امریکہ کی کالونی بنا دینے اور عوام کے لئے جینا دوبھر کردینے والے زرداری کے بارے میں کیا ہمیں خروج کی احادیث کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ صدر حسنی مبارک، زین العابدین، معمر قذافی اور حافظ الاسد جیسے حکمران کونسے خلیفہ راشد ہیں ، نفاذِ دین کی کیا ذمہ داری پوری کرتے ہیں، اور اپنے عوام کی کیا خدمت کرتے ہیں کہ اُن کے سامنے مزاحمت کرنے والوں کو حدیث وفقہ میں وارد مقدس عبارات سنا کر خاموش کیا جائے۔ایسے حکمرانوں سے تو کسی بھی طرح پیچھا چھڑانے کی کوشش کرنی چاہئے جو صرف اہل دین نہیں، بلکہ ان ممالک میں بسنے والے تمام باشندوں حتیٰ کہ دہریوں اور ہندؤں کا بھی عوامی فرض ہے۔الغرض خروج جو خلافت ِاسلامیہ کا ایک تصور ہے، اس کو جمہوریت وآمریت کے مغربی نظاموں میں ٹانکنا خلط ِمبحث کے سوا کچھ نہیں ہے۔
جمہوریت ایک غیر اسلامی نظام سیاست ہے!
7. اس موقع پر جمہوریت کے بارے میں بھی واضح ہوجانا چاہئے کہ ماضی میں ہمارے اہل علم نے جمہوریت کو محض اپنے آپ کو عہدے کے لئے پیش کرنے کی علت کی بنا پر غیر اسلامی ٹھہرایا تھا مزید برآں اُنہوں نے حاکمیتِ عوام کے غلط نظریے کی بنا پر اس کی اصلاح کی کوشش کی۔ لیکن یہ یاد رہنا چاہے کہ جمہوری نظام اپنی ساخت، ڈھانچے ،نتائج اور میکنزم کے لحاظ سے ایک کامل غیراسلامی نظام ہے جس کو کسی بھی قسم کی پیوند کاری سے اسلامی نہیں بنایا جاسکتا۔ کسی بھی سیاسی نظام کا انحصار اس کے نظریۂ حاکمیت پرہے اور وہی اس کی اصل حیثیت کا تعین کرتاہے۔خلافت