کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 80
سلیمان ندوی اور علامہ انور شاہ کاشمیری وغیرہ شامل تھے۔ اسی جذبے کے تحت علامہ طنطاوی کی تفسیر کے بارے میں انور شاہ کاشمیری اور سید سلیمان ندوی نے نہایت گرم جوشی کا مظاہرہ فرمایا۔ مولوی احمد رضا بریلوی اور اسلامیہ کالج لاہور کے اُستاد پروفیسر حاکم علی کی خط و کتابت سے جناب بریلوی کا نقطہ نظر سامنے آتاہے۔ فاضل بریلوی کے فقہی مقام کی شہادت ابو الحسن علی ندوی کی زبانی ملاحظہ فرمائیے:’’جزئیاتِ فقہ پر اُن کو جو عبور حاصل تھا، ان کے زمانے میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔‘‘ [نزہۃ الخواطر: 8/41]
پرفیسر حاکم علی نے فاضل بریلوی کو خط لکھا :’’غریب نواز! کرم فرما کر میرے ساتھ شامل ہو جاؤ تو پھر ان شاء اللہ تعالیٰ سائنس کو اور سائنس دانوں کو مسلمان کیا ہوا پائیں گے۔‘‘ اس کے جواب میں فاضل بریلوی نے ایک کتاب ’’نزولِ آیات قرآن بہ سکون زمین و آسمان ‘‘تحریر کی۔ اس کتاب کے آخر میں پروفیسر حاکم علی کی خواہش کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’محب فقیر! سائنس یوں مسلمان تو نہ ہوگی کہ اسلامی مسائل کو آیات و نصوص میں تاویلات دور از کار کرکے سائنس کے مطابق کردیا جائے۔ یوں تو معاذ اللہ اسلام نے سائنس قبول کی، نہ کہ سائنس نے اسلام۔‘‘
سوال یہ ہے کہ کیا واقعتاًسائنس کسی مذہب کی قبولیت کے لئے تیار ہے؟ کیا سائنس کی ما بعد الطبیعیات اور اس کی علمیتِ مذہبی ما بعد الطبیعیات اور علمیت کو قبول کرسکتی ہے۔ کیا سائنس کے تصورِ علم، حقیقتِ علم اورماہیتِ علم میں مذہب کے تصورِ علم کی کوئی ادنیٰ سی بھی گنجائش ہے۔ سائنس کے تصور علم میں علم وہ ہے جس میں شک کیا جاسکے، جس کی تردید کی جاسکے اور جس علم کو بالکل اسی طریقے سے حاصل کیا جاسکے جس طریقے سے وہ علم کسی اور نے حاصل کیا۔ اگر کوئی علم اس تعریف پر پورا نہیں اُترتا تو مغربی تصورِ علم اور سائنسی علم کے منہاج میں یہ علم نہیں، جہل ہے۔ لہٰذا سائنس کی نظر میں دین اور مذہب سے حاصل ہونے والا علم جہل ہے تو سائنس نعوذ باللہ اس جہل کو کیوں قبول کرے گی۔ نہ مذہب سائنس کے اس تصورِ جہل پر مبنی علم کو قبول کرے گا۔ سائنسی اور مذہبی منہاج ، دونوں ایک دوسرے کو قبول نہیں کرسکتے، اسی لئے مذکورہ بالا علما کے جانشینوں میں سائنس کو مسلمان کرنے کے لئے کوئی بڑا اہل علم نہ کھڑا ہوسکا۔بعض نے کچھ کوششیں کیں لیکن یہ کوششیں فلسفے، سائنس اور فلسفہ سائنس کے علما کی نظروں میں وقعت کی حامل نہ قرار پاسکیں۔ یہ علما بھی جدید سائنس اور اسلام کے تعلق پر کوئی اہم تحریر ضبط تحریر میں نہ لاسکے وگرنہ اللہ تعالیٰ نے اُنھیں وہ بصیرت دی تھی کہ وہ سائنس کے بخیے اُدھیڑ کر رکھ دیتے۔