کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 7
الْقَاسِمِ! مَا تَرٰى فِي رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ كَلِمَةً حَتَّى أَتٰى بَيْتَ مِدْرَاسِهِمْ فَقَامَ عَلَى الْبَابِ فَقَالَ «أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسٰى مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ قَالُوا: يُحَمَّمُ وَيُجَبَّهُ وَيُجْلَدُ وَالتَّجْبِيهُ أَنْ يُحْمَلَ الزَّانِيَانِ عَلَى حِمَارٍ وَتُقَابَلُ أَقْفِيَتُهُمَا وَيُطَافُ بِهِمَا». قَالَ: وَسَكَتَ شَابٌّ مِنْهُمْ. فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم سَكَتَ أَلَظَّ بِهِ النِّشْدَةَ. فَقَالَ: "اللَّهُمَّ إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ." فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : «فَمَا أَوَّلُ مَا ارْتَخَصْتُمْ أَمْرَ اللَّهِ» قَالَ: "زَنَى ذُو قَرَابَةٍ مِنْ مَلِكٍ مِنْ مُلُوكِنَا فَأَخَّرَ عَنْهُ الرَّجْمَ ثُمَّ زَنَى رَجُلٌ فِي أُسْرَةٍ مِنْ النَّاسِ فَأَرَادَ رَجْمَهُ فَحَالَ قَوْمُهُ دُونَهُ وَقَالُوا لَا يُرْجَمُ صَاحِبُنَا حَتَّى تَجِيءَ بِصَاحِبِكَ فَتَرْجُمَهُ فَاصْطَلَحُوا عَلَى هَذِهِ الْعُقُوبَةِ بَيْنَهُمْ." فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : «فَإِنِّي أَحْكُمُ بِمَا فِي التَّوْرَاةِ فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا.» قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَبَلَغَنَا أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِمْ إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْهُمْ. (سنن أبو داود: كتاب الحدود) ’’یہودیوں کے ایک مرد وعورت نے زنا کا ارتکاب کرلیا تو وہ آپس میں چہ میگوئیاں کرنے لگے کہ ہم اُس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لئے چلتے ہیں جو آسانیاں دے کر بھیجا گیا ہے۔ اگر یہ نبی ہمیں سنگساری کے علاوہ کوئی فیصلہ سنائے گا تو ہم اسے مان لیں گے اور اللہ کے ہاں اس کے فیصلہ سے حجت پکڑیں گے کہ یہ تیرے ایک نبی کا فیصلہ ہے۔راوی کہتے ہیں کہ وہ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے ، جبکہ آپ اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ مسجد میں تشریف فرما تھے اور کہنے لگے: اے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم ! زانی مرد وعورت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی کریم نے ان سے ایک لفظ بھی کلام نہ کیا حتی ٰ کہ یہودیوں کی مذہبی درسگاہ میں جاپہنچے اوراس کے دروازے پر کھڑے ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ جل شانہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے توراۃ کو موسیٰ پر نازل کیا کہ شادی شدہ زانی کی توراۃ میں کیا سزا لکھی ہوئی ہے؟ اُنہوں نےجواب دیا کہ اس کا چہرہ سیاہ کرکےزانی مرد وعورت کو گدھے پر اس طرح بٹھایا جائے کہ دونوں کی گدیاں(کمریں) ایک دوسرے سے ملی