کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 44
’’اےایمان والو! اگر تمہارے (ماں)باپ اور (بہن)بھائی ایمان کےمقابلے میں کفر کو پسند کرتے ہیں، تو ان سے دوستی مت رکھو اور تم میں سے جوبھی ایسوں سے دوستی رکھیں گے وہ یقینا ً ظالم ہیں۔‘‘[1]
5. اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرےمقام پر فرمایا:
﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا يُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ يُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِيْرَتَهُمْ ﴾ [2]
’’جو لوگ اللہ تعالیٰ اور روزِآخرت پر یقین رکھتے ہیں، اُنہیں تم ایسے لوگوں سے دوستی رکھنے والانہیں پاؤ گے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے دشمنی رکھتے ہو، خواہ وہ ان کے (ماں) باپ، اولاد، (بہن) بھائی یا خاندان کےلوگ ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘
آج اس عظیم شرعی قاعدہ سےبہت سے لوگ غافل اور ناآشنا ہیں۔حتیٰ کہ میں نے تو ایک عرب ریڈیو سے ایک ایسے شخص کو جو اپنے آپ کوعالم اور داعی سمجھتا ہے، یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نصاریٰ ہمارے بھائی ہیں جبکہ یہ بات انتہائی خطرناک ہے۔
برادرانِ اسلام! جس طرح اللہ تعالیٰ نے کفار اور عقیدہ اسلامیہ کے دشمنوں کی دوستی کو حرام قرار دیا ہے، اسی طرح ان کےمقابل مسلمانوں (مؤمنوں) سے دوستی قائم کرنے اورمحبت رکھنےکو واجب قرار دیا ہے۔
6. اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوا الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ يُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ رٰكِعُوْنَ وَ مَنْ يَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ﴾ [3]
’’تمہارے دوست تو صرف اللہ تعالیٰ، اس کا رسول اور مؤمن لوگ ہی ہیں، جونماز قائم کرتے اور زکوٰۃ اداکرتے ہیں اور رکوع کرنے والے ہیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور مؤمنوں سےدوستی کرے گا (تو وہ اللہ تعالیٰ کی جماعت میں شامل ہے) اور اللہ تعالیٰ کی جماعت ہی غالب ہوکر رہنےوالی ہے۔‘‘
7. دوسرے مقام پر فرمایا:
[1] التوبۃ:8
[2] المجادلۃ:22
[3] المائدة:56