کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 34
8. جانور اور جمادات کا انسان کے ساتھ کلام کرنا قیامت کی جن نشانیوں کے بارے آپ نے اطلاع دی ہے، ان میں سے یہ بھی ہے کہ جانور انسانوں سے کلام کریں گے۔آدمی کی ران بتائے گی کہ اس کی بیوی سے اس کی عدم موجودگی میں کس نے بات کی ہے۔ جوتوں اور کوڑے (چابک) کا بات کرنا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صبح کی نماز پڑھا کر لوگوں سے متوجہ ہوتے ہوئے فرمایا: ’’بنی اسرائیل میں ایک آدمی بازار میں گائے ہانک رہا تھا جب وہ اس پر سوار ہو گیا اور اسے مارا تو گائے کہنے لگی، ہم ان کاموں کے لیے پیدا نہیں کی گئیں ہم تو صرف کھیتی کے لیے پیدا کی گئیں ہیں۔ لوگوں نےیہ حال دیکھ کر کہا: سبحان اللہ گائے بھی باتیں کرتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ اس پر ایمان لاتے ہیں۔ حالاں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ وہاں نہ تھے۔پھرفرمایا: بنی اسرائیل میں ایک آدمی اپنی بکریوں میں تھا، اچانک ایک بھیڑیے نے ان پر چھلانگ لگائی اور ایک بکری اُچک کر لے گیا۔یہ آدمی اسے بھیڑیے کے پیچھے گیا حتیٰ کہ بھیڑیے کے منہ سے بکری چھین لی۔تو بھیڑیا کہنے لگا: اے شخص آج تو نے اسے مجھ سے چھڑا لیا ہے۔(قیامت کے قریب) درندوں کے دن اس کی کون حفاظت کرے گا۔ جب میرے علاوہ اس کا کوئی محافظ نہیں ہو گا۔لوگ یہ سن کر تعجب سے کہنے لگے۔ سبحان اللہ! بھیڑیا بھی باتیں کرتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا میں،ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ اس پر ایمان لاتے ہیں۔ حالاں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ وہاں نہ تھے۔‘‘[1] ابوسعید فرماتے ہیں: ’’بھیڑیے نے بکری پر چھلانگ لگا کر اسے اُچک لیا توچرواہا اسے بچا لے گا۔ پھر بھیڑیا اپنی دم پر بیٹھ [2]گیا۔اور کہنے لگا کیا تو اللہ سے ڈرتا نہیں ؟ اللہ نے جو مجھے رزق دیا ہے تو مجھ سے چھینتا ہے۔آدمی کہنے لگا: تعجب ہے بھیڑیا اپنی دم پر بیٹھ کر انسانوں
[1] صحیح بخاری:3471 [2] حدیث میں بیٹھنے کے الفاظ (اقعٰی) آئے ہیں جس کا معنی ہے پچھلی ٹانگیں زمین پر پھیلا کر سرین پر بیٹھنا اور اگلی ٹانگیں کھڑی کرنا۔ چنانچہ عربی میں کہتے ہیں:اقعٰی الکلب ونحوه کتے وغیرہ کا پچھلی ٹانگوں کو زمین پر پھیلا کر سرین پر بیٹھنا اور اگلی ٹانگوں کو کھڑا کرنا۔