کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 31
کریں گےلیکن اس پر عمل نہیں کریں گے۔ میرے نزدیک تین طریقوں سے علم ختم ہو گا: 1.ایک آدمی گناہ کا ارتکاب کرے گا،چنانچہ اس کے گناہوں کی وجہ سے اس سے علم ختم ہو جائے گا۔ 2. ایک آدمی قرآن کی قراء ت کرے گا اور اس پر عمل نہیں کرے گا۔ 3. ایک عالم فوت ہو گا اس حال میں کہ اسکے علم سے کسی نے بھی کوئی نفع نہیں اُٹھایا ہو گا۔ امام قرطبی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’بے شک قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم قلیل ہو جائے گا اور جہالت کثیر ہو جائے گی۔چنانچہ قلتِ علم اور کثرت ِ جہل تمام ممالک میں عام ہے۔فرماتے ہیں میرے نزدیک علم کا اُٹھ جانا اور اس کی قلت سے مراد ہے کہ علم کے مطابق علم چھوڑ دینا۔‘‘ [1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ بھی کہا گیا ہے کہ نقص علم سے مراد ہے کہ پوری دنیا کو نسیان لاحق کر دیا جائے گا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ نقص علم سے مراد علما کی موت ہے۔ چنانچہ جب کوئی عالم فوت ہوگا تو اس کا جانشین نہیں پیدا ہو گا۔اس طرح جن جگہوں سے علما اُٹھ جائیں گے وہاں سے علم بھی اٹھ جائے گا۔‘‘ [2] رفع علم اور کثرتِ جہالت کے بارے میں جتنی احادیث بھی آئی ہیں ان سے مراد ہے کہ علما فوت ہو جائیں گے، صرف جاہل لوگ باقی رہ جائیں گے۔لوگ انہیں لیڈر بنائیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے ا ور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ علم کو براہ راست نہیں اٹھا لے گا بلکہ وہ علما کو قبض کرنے کے ساتھ علم قبض کرے گا۔روئے زمین پر کوئی بھی عالم نہیں رہے گا تو لوگ جہلا کو اپنا
[1] التذکرۃ:ص 748 ، 749 [2] فتح الباری:13/17